یارسول اللہ یاغوث کہنا کیساہے

سوال نمبر 147

السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالٰی و برکاتہ
 سوال کیا فرماتے ہیں علماء کرام کہ یا رسول اللہ؛یا محمد؛یاعلی؛یا غوث؛یاتاج الشریعہ کہنا کیسا ہے؟
آج کل Facebook پے کوئی Post کرتا ہے تو کوئی وہابی یا دیوبندی بولتے ہیں ایسا نہیں بولنا چاہیے الٹی سیدھی Comments کرتا ہے اس پے 
کیا صحیح کیا غلط ہے جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی.
سائل محمد نہال احمد بھاگلپور بھار


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
          بسم اللہ الرحمن الرحیم
 الجواب بعون الملک الوہاب قرآن و حدیث سے ثابت ہے کہ حضور نبی  پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو لفظ یا سے ندا کرنا ' دور سے یا نزدیک سے پکارنا جائز ہے ' ان کی ظاہر ی زندگی میں بھی اور وصال کے بعد بھی' ہر طرح جائز اور باعث برکت ہے۔قرآن و احادیث و عمل صحابہ اور ہر نمازی کا نماز میں سلام عرض کرنا یعنی ایھا النبی پڑھنا یہ روشن دلیلیں موجود ہیں ۔ بدعقیدہ لوگ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) کہنے والے کو مشرک کہتے ہیں ۔ لفظ یا سے پکارنے والے پر شرک کا فتویٰ لگتاہے ۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ اپنے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو یا سے ندا فرمایا ہے'مثلا 
یا ایھا النبی؛ یا ایھا الرسول؛یا ایھا المزمل؛یا ایھا المدثر 
صحابہ کرام آپ کی ظاہری زندگی میں بھی اور وصال کے بعد بھی یا سے پکارتے رہے ۔ ان کے بارے میں بدمذہبوں کا کیا عقیدہ ہے ۔ ان پر کیا فتویٰ لگے گا ۔ جیسا کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وصیت کے مطابق آپ کا جنازہ روضہ مبارک پر لے جا کر رکھ دیا گیا اور حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے عرض کی ''السلام علیک یا رسول اللہ '' یہ ابوبکر صدیق ہیں اجازت چاہتے ہیں ۔ (آپ کے پاس دفن ہونے کی) پھر اس کے بعد دروازہ مبارک کھل گیا اور آواز آئی ا د خلو ا لحبیب ا لی حبیبہ یعنی حبیب کو حبیب سے ملا دو.
(خصائص الکبریٰ محدث جلال الدین سیوطی ، تفسیر کبیر ص ٤٧٨، جلد ٥)
اگر یارسول اللہ کہنا شرک ہوتا تو سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ نہ اس طرح کی وصیت کرتے اور نہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہ اجمعین کبھی یا رسول اللہ کہتے معلوم ہوا کہ یا رسول اللہ یا حبیب  اللہ کہناجائز و درست ہے.
اسی طرح یا علی ، یا غوث 'یاتاج الشریعہ بھی کہنا جائز ودرست ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے مقتولوں کو یافلاں بن فلاں کہتے ہوئے پکارا تھا ۔
البتہ یا محمد کہنا منع ہے کہ یہ سوء ادب یعنی ادب کے خلاف ہے جیسے والد. پیر. استاد کو نام لےکر پکارنا منع ہے کہ بے ادبی ہے تو نبی کریم علیہ السلام کا نام لیکر پکارنا کیونکر جائز ہوگا ارشاد خداوندی ہے
 لَا تَجۡعَلُوۡا دُعَآءَ الرَّسُوۡلِ بَیۡنَکُمۡ کَدُعَآءِ  بَعۡضِکُمۡ  بَعۡضًا ؕ 
یعنی رسول کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہ ٹھہرالو جیسا تم میں ایک دوسرے کو پکارتےہو. (سورہ نور ۶۳) 
واللہ اعلم بالصواب 
                  کتبہ
الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی







ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney