بیوی کا دودھ غلطی سے پی لیا تو کیا حکم ہے

سوال نمبر 476

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے  ھیں علماۓ کرام اس مسئلہ میں کہ بیوی کا دودھ غلطی سے پینے سے کیا نکاح ٹوٹ جاتا ہے ؟
حوالہ کہ ساتھ جواب عنایت فرمائیں
 المستفتی
محمد غفران نوری 




الجواب اللھم ھدایة الحق والصواب
مرد اپنی بیوی کا دودھ پی جاۓ تو اس کی بیوی اس پر حرام نہیں ھوتی اور نہ نکاح میں کوئی خلل پیدا ھوتا ھے۔
درمختار مع شامی جلد دوم صفحہ 414باب الرضاع میں ھے ۔
مص رجل ثدی زوجتہ لم تحرم اھ ۔
لیکن بیوی کا دودھ پینا گناہ ھے  
لھذا دودھ پینے والا توبہ کرے ۔ فتاوی فیض الرسول جلد اول صفہ731
علامہ صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ھیں مدت رضاعت ڈھائی سال ھے اس مدت کے بعد اگر کسی عورت کا دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی اگرچہ دودھ پینا  ناجائز ھے مگر نکاح نہیں ٹوٹتا
اور عورت اجنبیہ ہو تو اس سے نکاح کرسکتا ھے۔
حدیث شریف میں ھے 
الرضاعة من المجاعة 
بخاری شریف؛باب من قال لا رضاع بعد حولین صفحہ 764 و ؛؛ایضا کتاب الشھادات مسلم شریف؛؛اور امام ترمذی حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت کرتے ھیں

 قالت قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم لا یحرم من الرضاع الا فتق الامعافی الثدی وکان قبل العظام

رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا وہی دودھ پلانا  نکاح کو حرام کرتا ھے جو انتوں  کوپھاڑکر  عورت کے پستان سے ایا ہو اور یہ بات دودھ چھڑانے سے پہلے ھوتی ھے۔ رواہ ترمذی
مشکوة المصابیح صفحہ 274 مشکوة شریف مترجم جلد دوم صفحہ 85
لھذا ایام رضاعت کے علاوہ دودھ پینے سے نہ رضاعت ثابت ھوتی ھے اور نہ نکاح ٹوٹتا ھے مگر گناہ ھے توبہ کرنا ھوگا۔۔۔اوراگر غلطی سے چلا گیا تو کوئی مواخذہ نہیں


واللہ تعالی اعلم بالصواب
           کتبہ
۔العبد الحقیر محمد  عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی عفی عنہ ۔۔۔۔۔ ۔
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام بتھریاکلاں ۔۔۔ڈومریا گنج۔۔۔۔۔۔ سدھارتھ نگر یو پی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney