جہیز طلب کرنا کیسا

سوال نمبر 477

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
کیا یہ صحیح ہے کہ جہیز مانگنا لعنت ہے اور لینا سنت؟
مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل:-- شاداب رضا



الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب"
جہیز کے تعلق سے حکم شرعی یہ ہے کہ لڑکا یا اس کے گھر والوں کا شادی کرنے کیلئے نقد روپیہ اور سامان جہیز مانگنا یا موٹر سائیکل اور جیپ و کار وغیرہ کا مطالبہ کرنا حرام و ناجائز ہے اس لئے کہ وہ رشوت کے حکم میں ہے ــ
ھندیہ میں ہے "لو اخذ اھل المرأۃ شیأ عند التسلیم فللزوج ان یستروہ لانه رشوۃ کذا فی البحر الرائق
فتاوی عالمگیری جلد 1صفحہ 306 

یعنی عورت کے گھر والوں نے رخصتی کے وقت کچھ لیا تھا تو شوہر کو اس کے واپس لینے کا شرعاً حق ہے اس لئے وہ رشوت ہے اور جب لڑکے سے لینا رشوت ہے تو لڑکی سے نکاح پر لینا بدرجۂ اولی رشوت ہے اس لئے کہ آیت کریمہ ہے " ان تبتغوا باموالکم" کے مطابق نکاح کے عوض مہر کی صورت میں شوہر پر مال دینا واجب بھی ہوتا ہے اور بیوی پر کسی حال میں نکاح کے بدلے کوئی مال واجب نہیں ہوتا ہے لہذا نکاح پر لڑکی یا اس کے گھروالوں سے کوئی مال وصول کرنا رشوت ہی ہے ــ
اور حدیث شریف میں آتا ہے " لعن رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم الراشی والمرتشی" یعنی رشوت دینے والے اور لینے والے دونوں پر حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ـ
ترمذی" ابوداؤد" ابن ماجہ شریف" اور احمد بیہقی کی روایت میں ہے:  کہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے رشوت لینے اور دینے والے کے درمیان واسطہ بننے والے پر بھی لعنت فرمائی ہے ــ

مشکوۃ شریف صفحہ 226 

لہٰذا مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کی لعنت سے بچیں اور اپنی عاقبت خراب نہ کریں " یعنی لڑکی والوں سے نکاح کے عوض کسی چیز کا مطالبہ نہ کریں اور مانگنے کی صورت میں لڑکی والا انہیں کچھ نہ دیں" اگر وہ لوگ نہ مانیں تو انکے درمیان واسطہ نہ بنیں بلکہ ان کو ذلیل قرار دیں ــ
اور یہ حکم اس صورت میں ہے جب کہ صراحتاً یا اشارتاً مطالبہ کیا جائے اور اگر اپنی خوشی سے لڑکی کے والدین لڑکی اور  داماد کو کچھ دے تو شرعاً کوئی قباحت نہیں ــ 
 فتاوی فیض الرسول جلد 2 صفحہ 683/ 684

واللہ اعلم بالصواب

          کتبہ
 العبدالاثیم خاکسار
ابوالصدف محمد صادق رضا
مقام؛ سنگھیا ٹھاٹھول (پورنیه)
خادم شاہی جامع مسجد پٹنه بہار






ایک تبصرہ شائع کریں

2 تبصرے

  1. ماشاءاللہ. .جزاک اللہ خیرا ..مفتی صاحب قبلہ
    آپ نے قوم میں پھیلی ہوئ اس برائ پر قلم اٹھایا یہ واقعی قابل صد تحسین ہے.. اللہ آپ کو سلامت رکھے.. آمین

    اور قوم کو اس رشوت خوری سے بچنے کی توفیق عطا کرے. آمین

    جواب دیںحذف کریں
  2. دور حاضر میں یہ وبا قوم کے اندر جراثیم کی طرح پھیل گئ ہے..
    اللہ کرے کہ یہ تحریر ان لوگوں کے ہدایت کا ذریعہ بنے ..

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney