حالت نماز میں پائجامہ ٹخنوں کے نیچے رکھنا کیسا

سوال نمبر 204
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ          
 کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام اس مسئلہ میں ایک امام صاحب جو پانچوں وقت نماز پڑھاتے ہیں اور نماز کے حالت میں شلوار ٹخنوں کے نیچے ہمیشہ رہتا ہے اب ایسے امام  پر کیا حکم لگے گا     علمائے کرام وضاحت کے ساتھ جواب سے نوازیں مہر بانی ہوگی  
 سائل احسان رضوی بہار



الجواب ھوالموفق للحق والصواب
سیدی سرکاراعلیحضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ فتاوی رضویہ شریف میں  ارشاد فرماتے ہیں  پائچے ٹخنے سے نیچے بھی مکروہ تنزیہی یعنی صرف خلاف اولی جبکہ بہ نیت تکبر نہ ہو
صرح بہ فی العلمیگیریۃ ۱؎ وفیہ حدیث فی صحیح البخاری انک لست ممن یصنعہ خیلاء ۲؎۔

فتاو ی عالمگیری میں (مسئلہ مذکور ہ کی) تصریح کی گئی اور اس بارے میں صحیح بخاری کی حدیث موجود ہے تم ان لوگوں میں سے نہیں جو بربنائے تکبر تخنوں سے نیچے ازارلٹکاتے ہیں۔ (ت) [حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے سوال پر حضور انور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ان سے ارشاد فرمایاتھا]
(۱؎ فتاوی ہندیہ کتاب الکراھیۃ الباب التاسع نورانی کتب خانہ پشاور ۵/ ۳۳۳)(۲؎ صحیح البخاری کتاب اللباس باب من جرازارہ من غیر خیلاء قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/ ۸۶۰

مذکورہ عبارت سےنماز میں ٹخنے سے نیچے ازارکاہونا دوحال سے خالی نہیں(۱) یاتو ازراہ کبر ہے
توحدیث پاک میں اسے قابل لعنت عمل کہا گیا ہے!
عن ابی ھریرة رضی اللہ عنہ قال:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم "ما اسفل من الکعبین من الازار فی النار" (رواہ البخاری  حدیث نمبر141 باب اللباس)
لہذا نمازوغیرہ کی حالت میں بالخصوص کوئی ایسا لباس پینٹ یا پائجامہ پہننا جس سے ٹخنے ڈھک جائیں  قطعا ناجائزہوگا
(۲)یاتو ازراہ کبر نہیں ہے اورغیراختیاری طور پر ایسا ہوگیا،یا کسی یقینی قرینہ سے معلوم ہو کہ اسمیں کبر نہیں تو پھر یہ حکم نہیں لگے گابلکہ اسے ممنوع قراردیاجائےگا، 
اب اگر بالفرض کوئی ایسا لمبا کپڑا پہن رکھا ہے،تو اسکے لئے بہترہے کہ وہ نیچے سے موڑکرٹخنے کھول لے،تاکہ اس عمل سے بچ جائے،کیونکہ ٹخنے کو ڈھکنے کے مقابل میں پائچہ موڑنے کی کراہت اھون(ہلکی)ہےجو صرف خلاف اولی ہےاسلئے کی کبر وعدم کبر میں امتیاز مشکل ہے
بلکہ موڑنے میں کراہت ہی نہیں ہے 
 جیساکہ مسلم شریف کی حدیث "امرت ان اسجد علی سبعة اعظم و لا اکف ثوبا و لا شعرا" سے بعض حضرات کا کہنا ہے کہ کپڑے موڑکر نماز پڑھنے کو مکروہ تحریمی ہے تو یاد رہے کہ اسکا مصداق آستین وغیرہ کا کپڑا موڑنا ہے،اسکا تعلق پائجامہ سے نہیں ہے،اسی طرح فقہ میں جو کف ثوب کا ذکر ملتا ہے اس سے مراد نمازی کا آستین چڑھا کر نماز میں داخل ہونا مراد ہے یا دوران نماز اپنے کپڑے کو آگے پیچھے سے سمیٹنا تاکہ مٹی وغیرہ نہ لگے، 
برخلاف نماز کے لئے پائجے چڑھانا یہ ایک نیک مقصد یعنی دوران نماز اس عمل سے بچنے کیلئے ہے جس کی ممانعت حدیث سے منصوص  ہے،اور اسمیں نہ تو تکبر ہے اور نہ ہی بے ادبی،!جیساکہ علامہ ان حجرفرماتے ہیں
پائینچے موڑنا ”کَفِّ ثوب“ کی حدیث کے تحت داخل نہیں
   علامہ ابن حجر فرماتے ہیں کہ احادیث میں ”کفِّ ثوب“ کی جو ممانعت آئی ہے ،وہ ”ازار“ وغیرہ کے علاوہ میں ہے:  وَیُوٴْخَذُ مِنْہُ أنَّ النَّہْيَ عَنْ کَفِّ الثِّیَابِ فِي الصَّلاَةِ مَحَلُّہ فِيْ غَیْرِ ذَیْلِ الْازَارِ․․․ (فتح الباری۲/۳۱۶)
  اس عبارت سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ نماز میں ”کف ثوب“ کی ممانعت ”ازار“ کے نچلے حصے کے علاوہ میں ہے
حاصل کلام یہ ہے کہ اگر کوئی شخص بوقت نماز لائچے کو اوپر چڑھالیتا ہے،تویہ فعل مستحسن ہوگا نہ کہ مکروہ، اورنمازچونکہ موقعہ ہی اللہ کے سامنے فروتنی اور بندگی کے اظہار کاہے ،اس لئے نماز کی حالت میں ٹخنوں سے کپڑوں کا لٹکانا نامناسب عمل ہے
ٹخنہ سے نیچے لٹکنے والے پاجامہ اور پینٹ کے پائنچے کو اندرسے موڑکر اوپر کر نے کے بعد نماز پڑھی جائے تو نماز بلاکراہت درست ہوجائے گی، چاہیےکہ اندر کی طرف سے موڑاجائے بہر صورت کراہت ختم ہوجائے گی۔
اور حضور صدرالشریعہ 
علیہ الرحمہ نے بہارشریعت میں ارشاد فرماتے ہیں 
مسئلہ ۳۸:  مرد کو ایسا پاجامہ پہننا جس کے پائنچے کے اگلے حصے پشت قدم پر رہتے ہوں   مکروہ ہے۔ کپڑوں   میں   اسبال یعنی اتنا نیچا کرتہ، جبہ، پاجامہ، تہبند پہننا کہ ٹخنے چھپ جائیں   ممنوع ہے، یہ کپڑے آدھی پنڈلی سے لے کر ٹخنے تک ہوں   یعنی ٹخنے نہ چھپنے پائیں  ۔ (عالمگیری) مگر پاجامہ یا تہبند بہت اونچا پہننا آج کل وہابیوں کا طریقہ ہے، لہٰذا اتنا اونچا بھی نہ پہنےکہ دیکھنے والا وہابی سمجھے۔ اس زمانے میں بعض لوگوں  نے پاجامے بہت نیچے پہننے شروع کردیے ہیں  کہ ٹخنے تو کیا ایڑیاں  بھی چھپ جاتی ہیں،حدیث میں اس کی بہت سخت ممانعت آئی ہے، یہاں   تک کہ ارشاد فرمایا: ’’ٹخنے سے جو نیچا ہو، وہ جہنم میں  ہے۔‘‘

ھذاماظھرلی والعلم عنداللہ

کتبہ 
منظور احمد یارعلوی
خادم الافتاء والتدریس
دارالعلوم اہلسنت برکاتیہ
 گلشن نگر 
جوگیشوری ممبئی






ایک تبصرہ شائع کریں

3 تبصرے

  1. ماشاءاللہ. .مفتی صاحب قبلہ.. آج ایک نئ وضاحت معلوم ہوئ.... کپڑا موڑنے کے تعلق سے. .. جزاک اللہ... حضور اگر لنگی ٹخنے کے نیچے ہو تو ؟

    جواب دیںحذف کریں
  2. حضرت کپڑے فولڈ کرنے سے متعلق اپنے فتوے پر نظر ثانی فرمائیں، اس کے لیے البحر الرائق، باب ما یفسد الصلاۃ، فتاوی ہندیہ اور فتاوی رضویہ کی طرف ایک بار ضرور رجوع فرمائیں، واللہ المعین و الموفق

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney