شادی بیاہ میں روپیہ لٹانا کیسا ہے؟ ‏


      سوال نمبر 1818

 السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل جو شادی بیاہ میں روپیہ پیسہ لٹاتے ہیں تو ایسی صورت میں شریعت کا کیا حکم ہے جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی؟

 المستفی:-  قطب الدین رضوی سعداللہ نگر بلرام پور یوپی


وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم ﷲ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون المک الوہاب

 شادی بیاہ میں روپیہ پیسہ لٹانا،پھیکنا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ اسراف ہے اس لیے کہ لوگ دکھاوا اور اپنے نام و نمود کے لیے ایسا کرتے ہیں جو فضول خرچی ہے اور فضول خرچ کرنے والوں کے بارے رب کا ارشاد ہے

قال اللہ تعالیٰ : اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِؕ-وَ كَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوْرًا

ترجمہ:- بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے سورہ بنی اسرائیل آیت ٢٧ 

حدیث شریف میں ہے

رسول ﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:

ان ﷲ تعالٰی کرہ لکم ثلثا قیل وقال واضاعۃ المال وکثرۃ السوال،

ترجمہ:- بے شک اللہ تعالٰی نے تمہارے لیے تین کاموں کو ناپسند فرمایا: 

(۱) فضول باتیں کرنا

 (۲) مال کو ضائع کرنا 

(۳) بہت زیادہ سوال کرنا اور مانگنا،

صحیح البخاری جلد اول صفحہ ٢٠٠

روپیہ پیسہ لٹانا آتش بازی کرنا گانا بجانا یہ سب رسوم غیروں کے ہیں مسلمانوں کو ان تمام خرافات سے بچنا چاہیے اور غیروں کے نقش قدم پر نہیں چلنا چاہیے اور نہ ہی اپنا مال ضائع کرناچاہئے

حضور اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالٰی عنہ تحریر فرماتے ہیں

لاطاعۃ لاحد فی معصیۃ ﷲ تعالٰی

 اللہ تعالٰی کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں

فتاویٰ رضویہ جلد ٢٣صفحہ ٢٨١


واللہ تعالی اعلم بالصواب

کتبہ محمد عمران قادری تنویری عفی عنہ







ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. جی السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ جی حضرت بخاری کا جو آپ نےحوالہ دیا صفحہ نمبر 200جلد نمبر اول بتائی ہے آپ حدیث نمبر بتائے تاکہ تلاش کرنے میں آسانی ہو جائے میں آپ کا منتظر رہو گا جزاک اللہ خیرا

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney