جہری قرات نا کرکے رکوع و سجود کر لیا تو نماز کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر 1929
اسلام علیکم ورحمتہ اللہِ تعالیٰ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں اگر امام نے نماز عشاء کی پہلی رکعت میں بھول کر جہری قرات نہیں کی اور رکوع اور سجدہ بھی کر لیا تو اب نماز مکمل کس طرح سے کر سکتے ہیں نماز مکمل ہو سکتی ہے یا نہیں شریعت کی روشنی میں مدلل جواب عنایت فرمائیں
 ( المستفتی غلام محمد رضوی مرادآبادی) 




 بسم الله الرحمن الرحیم
 الجواب بعون الملک الوھاب
 آخر میں سجدہ سہو کر لے نماز مکمل ہو جائے گی کیوں کہ اس میں جہر سے قراءت واجب ہے اور واجب اگر بھول سے ترک ہو تو اس کی کمی سجدہ سہو سے پوری ہو جاتی ہے اور دوسری رکعت میں تو جہر کرنا ہی ہے، نہ اس لیے کہ پہلی رکعت میں جو چھوٹ گیا اس کے عوض بلکہ خود اس میں مستقل واجب ہے جس طرح پہلی رکعت میں واجب ہے اور تیسری اور چوتھی رکعت میں جہر کر ہی نہیں سکتا کیوں ان میں آہستہ پڑھنا واجب ہے حضور صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی حنفی متوفی ١٣٦٨ھ علیہ الرحمہ درمختار وغیرہ کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں : فجر و مغرب و عشا کی دو پہلی میں اور جمعہ و عیدین و تراویح اور وتر رمضان کی سب میں امام پر جہر واجب ہے اور مغرب کی تیسری اور عشا کی تیسری چوتھی یا ظہر و عصر کی تمام رکعتوں میں آہستہ پڑھنا واجب ہے۔
 (بہار شریعت، ح٣، قرآن مجید پڑھنے کا بیان) 
والله تعالی أعلم
 کتبہ فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ ۲۷ جمادی الاول ۱۴۴۳ ھجری






ایک تبصرہ شائع کریں

4 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney