کیا عشر اخراجات نکالنے کے بعد ہے؟

 سوال نمبر 2557

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ

 کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ زراعت میں کل فصل پر عشر ہے یا اخراجات نکالنے کے بعد؟؟ 

کتب فقہ کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں

 

المستفتی ؛ محمد نسیم اختر رضوی مگر کھیڑہ اندور مدھ پردیش



وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ


الجواب بعون الملک الوھاب

 عشر مصارف اور اخراجات نکالے بغیر پوری پیداوار پر واجب ہے اس طرح نہیں ہوسکتا کہ اس کے اخراجات مثلاً ہل، بیل، بیج، اور حفاظت کرنے والے اور کام کرنے والوں کی اجرت منہا کرنے کے بعد عشر یا نصف عشر نکالے۔

علامہ برہان الدین ابو الحسن علی بن ابوبکر مرغینانی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:

"وكل شيء أخرجته الأرض مما فيه العشر ‌لا ‌يحتسب ‌فيه ‌أجر ‌العمال ونفقة البقر " لأن النبي عليه الصلاة والسلام حكم بتفاوت الواجب لتفاوت المؤنة فلا معنى لرفعها"

(ترجمہ: اور ہر ایسی جس کو زمین نکالے اور وہ ان میں سے ہے جس میں عشر ہے تو اس میں کام کرنے والوں کی اجرت اور جانور کا نفقہ منہا نہیں کیا جائے گا کیونکہ نبی کریم ﷺ نے حکم فرمایا ہے کہ واجب کا تفاوت مؤنۃ کا تفاوت ہے تو اس کو منہا کرنے کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔

(باب زکوٰۃ الزروع والثمار، ھدایہ شریف، جلد ۱، صفحہ ١٨٥، مطبوعہ المکتبۃ الرشیدیہ)۔

صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ:

جس چیز میں عشر یا نصف عشر واجب ہو اس میں کل پیداوار کا عشر یا نصف عشر لیا جائے گا، یہ نہیں ہو سکتا کہ مصارف زراعت، ہل بیل، حفاظت کرنے والے اور کام کرنے والوں کی اجرت یا بیج وغیرہ نکال کر باقی کا عشر یا نصف عشر دیا جائے۔

(بہار شریعت، جلد ۱، حصہ ۵، صفحہ ٩١٨، مطبوعہ دعوت اسلامی)۔

وَاللّٰهُ تَعَالٰی عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُهٗ ﷺ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ 



کتبہ

وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی جودھپور راجستھان (الھند)۔

خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان (الھند)۔

٢٨ شوال المکرم ١٤٤٥ھجری۔ بروز بدھ 

8 مئی 2024عیسوی۔







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney