جاندار کی تصویر والی شرٹ پہنے تو باقیوں کی نماز کا حکم

 سوال نمبر 2562


السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماۓکرام و مفتیان ذوی الاحترام اس مسئلے میں کہ بہار شریعت میں ہے کہ مصلّی کے آگے، یا دائیں یا بائیں  تصویر کا ہونا، مکروہ تحریمی ہے اگر کوئی شخص جاندار کی تصویر والی ٹی شرٹ پہنکر جماعت میں شامل ہو جائے تو اس کی تو نماز مکروہ تحریمی ہوگی ہی اور باقی نمازیوں کے بارے میں کیا حکم ہوگا اور اگر کوئی نابالغ بچہ جاندار کی تصویر والی ٹی شرٹ پہن کر جماعت میں شامل ہو جائے تو باقی نمازیوں کے لئے کیا حکم ہوگا؟

 المستفتی: محمد مستجاب نعیمی پورنوی پالی راجستھان 


وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرتہ

الجواب بعون الملک الوھاب

اگر کوئی تصویر والا کپڑا پہن کر جماعت میں شامل ہو تو خود اس کی اپنی نماز مکروہ تحریمی ہوگی لیکن دیگر لوگوں کی نماز درست ہوگی چاہے بالغ ہو یا نابالغ۔۔بہار شریعت میں جو جزئیہ مکروہ تحریمی کا مذکور ہے تو اس سے مراد نمازی کے آگے یا دائیں بائیں یا پیچھے تصویر کا تعظیمًا آویزاں ہونا مراد ہے اور اس صورت میں نماز مکروہ تحریمی ہوگی۔اور اسی طرح تصویر والا کپڑا پہن کر نماز پڑھنا بھی ناجائز اور مکروہ تحریمی ہے اس لیے اگر کوئی شخص جاندار کی تصویر والا کپڑا پہن کر جماعت میں شامل ہو جاۓ تو اس کی اپنی نماز حامل تصویر ہونے کے سبب تحریمی ہوگی لیکن جو لوگ جماعت میں شامل ہیں ان کی نماز بلا کراہت درست ہوگی۔کیوں کہ نماز نہ ہونے کی علت دو ہی ہیں تشبہ اور تعظیم اور یہاں دونوں مفقود ہیں یعنی نہ تشبہ بعبادةالاوثان ہے اور نہ تعظیم لھذا ایسی تصویر جس میں تشبہ بعبادةالاوثان یا تعظیم نہ ہو وہاں کراہت تحریمی ہے نہ تنزیہی۔

یہ مسئلہ بھی واضح رہے کہ اگر نمازی کے بالکل سامنے یا دائیں بائیں یا پیچھے کسی جاندار کی تصویر پورے قد کی اتنی بڑی ہو کہ زمین پر رکھ کر دیکھیں تو اعضا کی تفصیل صاف ظاہر ہو تو ایسی تصویر کے سامنے نماز پڑھنا تشبہ بعبادةالاوثان کے سبب مکروہ تحریمی ہے اور اگر پورے قد کی نہیں یا بہت چھوٹی ہے تو اس صورت میں اس تصویر کے سامنے نماز پڑھنا تعظیم کی وجہ سے مکروہ تنزیہی ہے جیسا کہ ردالمحتار میں حضرت علامہ شامی قادری علیہ الرحمہ فرماتے:’’والتعظیم اعم کما لوکانت عن یمینہ او یسارہ۔۔۔ فانہ لا تشبہ فیھا بل فیھا تعظیم(ملتقطا)‘‘یعنی تعظیم (تشبہ سے)عام ہے اگرچہ (تصویر )نمازی کے دائیں یا  بائیں ہو کیونکہ (ان صورتوں میں )تشبہ نہیں ہےبلکہ تعظیم ہے۔(رد المحتار علی درمختار ج٢ص٤١٩ مکتبہ بیورت) 

اور سیدی سرکار اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ  جدالممتار میں فرماتے ہیں: ’’ان علۃ کراھۃ  التحریم فی الصلاۃ ھو التشبہ بعبادۃ الوثن کما فی الھدایۃ و الفتح وغیرھما  وفی الاقتناء  ھو وجودھا فی البیت علی جھۃ التعظیم وھو المانع للملائکۃ عن الدخول فیہ فمقطوع الرأس او الوجہ منتف فیہ الوجھان اما فاقد عضو آخر لا حیا ۃ بدونہ کما تعارفوا فی ’فوطوغرافیا‘من تصویرالنصف الاعلی او الی الصدر فالتشبہ منتف  لانھم لا یعبدون مقطوعا فتنتفی کراھۃ التحریم من الصلاۃ وفیھا الکلام ھنا ولا یلزم منہ انتفاءھا عن الاقتناء ان وجد التعظیم لان مدارھا فیہ ھذا لا التشبہ فتعلیق امثال صور النصف او وضعھا فی القزازات وتزیین البیت بھا کما ھو متعارف عند الکفرۃ والفسقۃ کل  ذلک مکروہ تحریما ومانع عن دخول الملائکۃ وان لم تکرہ الصلاۃ ثم تحریما بل تنزیھا‘‘یعنی نماز میں (تصویر کے مکروہ تحریمی ہونے کی)علت بتوں کی عبادت سےمشابہت ہے جیسا کہ ہدایہ اور فتح القدیر وغیرہ  میں ہےاور(گھر میں تصویر کے رکھنے کے مکروہ تحریمی ہونے کی علت)تصویر کا تعظیم کے طور پر ہونا ہےاور یہ فرشتوں کے گھر میں داخل ہونے سے مانع ہےتو سر کٹا ہوایا چہرہ مٹی ہوئی (تصویر)میں دونوں علتیں منتفی ہیں رہی وہ تصویر کہ جس میں کوئی ایسا عضو نہ ہو کہ جس کے بغیر زندگی (ممکن)نہ ہوجیسا کہ عام طور پر’فوٹوگراف والی تصویر‘میں(بدن کا )اوپری نصف حصہ یا سینے تک (کا حصہ)ہوتاہے ،تو(ایسی تصویر میں)تشبہ نہیں ہے ،اس لئے کہ (کفار)مقطوع بتوں کی عبادت نہیں کرتے (لہذانماز بھی)مکروہ تحریمی نہیں ہوگی اورا س کے بارے میں یہاں کلام ہے اوراس سے(تصویرکے )بطور تعظیم رکھنے کے مکروہ تحریمی ہونے کا انتفاء لازم نہیں آ تااس لئے کہ(تصویر رکھنے کے مکروہ تحریمی ہونے ) کامداریہ(تعظیم) ہے   نہ کہ تشبہ(بالاوثان)توآدھے قد کی تصویر کو لٹکانا اور اس کومحفوظ جگہوں میں رکھنا  اور گھر کواس سے مزین کرنا  جیساکہ کافروں اور فاسقوں کے  ہاں رائج ہے یہ سب مکروہ تحریمی ہے اور فرشتوں کے گھر میں داخل ہونے سے مانع اگرچہ اس سے نمازمکروہ تحریمی نہیں ہوتی بلکہ تنزیہی ہوتی ہے۔(جد الممتار مکروھات الصلوة ج ٣ ص  ٤٠٩ مجلس المدینةالعلمیة دعوت اسلامی )

مذکورہ بالا توضیحات سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص (چاہے بالغ ہو یا نابالغ ) تصویر والا کپڑا پہن کر جماعت میں شامل ہوجاۓ تو اس کی اپنی نماز تصویر کی وجہ سے تحریمی ہوگی لیکن دوسروں کی نماز بلا کراہت درست ہوگی اسی طرح منفرد یعنی تنہا نماز پڑھنے والا اگر تصویر والا کپڑا پہن کر نماز پڑھے تو خود اس کی نماز تحریمی ہوگی مگر اس کے آس پاس اور پیچھے والوں کی نماز بلا کراہت جائز ہے!


واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


کتبہ

 سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی نوری 

 ( شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند ) بتاریخ ٢٥ شوال المکرم ١٤٤٥ھ بمطابق ٥ مئی ٢٠٢٤ء بروز اتوار







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney