سوال نمبر 89
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
علماۓ کرام رہنماٸ فرمایٸں کہ ایک شخص ہے جو نماز فجر کی آذان سن کر فوراً آپنے گھر میں نماز ادا کرتا ہے کیونکہ اس نے دوڑنے کےلیے وہی وقت مقررکیا ہے تو کیا یہ درست ہے
؟ ساٸل غلام ربانی خان ہزاری باغ جھارکھنڈ
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون الملک الوھاب صورت مسٸولہ میں جماعت چھوڑکر دوڑنا اس کے لیےجاٸز نہیں بلکہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے بعد وہ دوڑ لگاۓ تو صحیح ہے۔ فقیہ اعظم ہند حضور صدرالشرعیہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں عاقل وبالغ ہر قادر پر جماعت واجب ہے بلاعذر ایک بار بھی چھوڑنے والا گنہگار اور مستحق سزا ہے اور کٸ بار ترک کرے توفاسق مردودالشہادت ہے۔اگر یہاں اسلامی حکومت ہوتی تو اس کو سخت سزا دی جاتی۔ بہارشریعت حصہ سوم صفحہ 244 ۔اور اعلیٰ حضرت قدس سرہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں اگر بلاوجہ شرعی جماعت ترک کرتا ہے تو سخت گنہگار فاسق ہے اس پر توبہ واجب ہے قال اللہ تعالی ومن یشاقق الرسول من بعد ماتبین لہ الھدی ویتبع غیر سبیل المومنین نولہ ماتولی ونصلہ جھنم وساعت مصیرا پارہ ٥، سورہ نسا ٕ ۔بحکم قرآن ایسا معلن شخص کہ بلاعذر شرعی جماعت ترک کرے مستحق جہنم ہے فتاوی رضویہ سوم صفحہ 348 قدیم واللہ تعالی اعلم
کتبہ عبدالستاررضوی
0 تبصرے