سوال نمبر 77
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اسکے بارے میں کہ نماز فجر کے بعد جو سلام پڑھتے ہیں اور کچھ لوگ ابھی نماز ہی پڑھتے ہیں ان کو ڈسٹرب ہوتا ہے اور کہتے ہیں کہ جب نمازی کے سامنے قرآن مجید بلند آواز سے نہیں پڑھ سکتےہیں تو سلام کیوں بلند آواز سے پڑھتے ہیں؟
خادم : دار العلوم اہلسنت عزیزیہ بحر العلوم کھجوریا مہاراج گنج یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب آواز کے ساتھ اور وظائف یا قران مجید کی تلاوت سے لوگوں کی نمازوں میں خلل ہو تو اس کے متعلق سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ " ایسی صورت میں اسے جہر سے منع کرنا فقط جائز نہیں بلکہ واجب ہے " اھ ( فتاوی رضویہ ج 3 ص 596 )
لہذا لاؤڈ اسپیکر سے یا اس کے بغیر جہر سے صلاة وسلام پڑھنے کے سبب اگر لوگوں کی نمازوں میں خلل واقع ہوتا ہو تو لوگوں پر واجب ہے کہ امام کو ایسا کرنے سے روکیں ۔ اگر قدرت کے باوجود امام کو ایسا کرنے سے لوگ نہیں منع کریں گے تو گنہگار ہونگے اور امام پر لازم ہے کہ وہ اس طرح صلاة وسلام پڑھنے سے باز آجائیں ۔ اس کے بجاے ہر شخص الگ الگ آہستہ آہستہ صلاة و سلام پڑھیں اور یا تو فجر کی جماعت ایسے وقت میں قائم کریں کہ اس سے فارغ ہوکر صرف دو تین بند سلام پڑھیں جس میں نئے آنے والے نمازی بھی شریک ہوجائیں پھر اس کے بعد وہ بآسانی سورج نکلنے سے پہلے فجر کی نماز پڑھ سکیں
اور اس طرح صلاة و سلام پڑھے جانے کا بار بار اعلان کرتے رہیں تاکہ بعد جماعت آنے والے ختم سلام سے پہلے نماز شروع نہ کریں اور بعد نماز جمعہ تاوقتیکہ لوگ نماز سے فارغ نہ ہوجائیں صلاة وسلام ہرگز شروع نہ کریں " اھ ( فتاوی برکاتیہ صفحہ 308 )
واللہ اعلم بالصواب
کریم اللہ رضوی
0 تبصرے