آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

مسجد کی زمین کو منتقل کرنا کیسا

سوال نمبر 76

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
 کیا فرماتے علمائے دین مسئلے ذیل میں بابری مسجدقوم کے کچھ علماء رہنماؤں دانشوروں کی جانب سے سے یہ بیان دیا جارہاہے کہ متنازہ مسجد کی زمین کا جو بھی فیصلہ ہوگا ہمیں منظور ہوگا یہ جملہ بولنا شرع کیسا ہے  کیا سپریم کورٹ کا فیصلہ اگر ظلما ناانصافی کے ساتھ بت کدے کے لیے دیا جاتاہے تو ہم اگر اسے بہ خوشی تسلیم کرتے ہیں تو ہم پر شرع کیا حکم نافظ ہوگا؟

 وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
          بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
 الجواب بـــــعون الملک الوہاب قوم کے کچھ یا زیادہ علماء یا دانشمند کے بیان دینے سے مسجد کی جگہ منتقل نہیں کی جاسکتی کیوں کہ جب بھی وہ قدیم مسجد جس میں نمازیں باجماعت ادا کی جاتی تھیں وہ موقوفہ زمین تہت الثریٰ لیکر عرش معلی تک مسجد یہی ہے کما فی الدر المختار باب مایفید الصلوۃ انہ مسجد الیٰ عنان السماء وفی ردالمحتار مطلب فی احکام المسجد وکذا الیٰ تحت الثریٰ
   اس میں تغیر و تبدیل ہرگز ہرگز روا نہیں بلکہ حرام حرام اشد حرام اور اس پر مزید کسی کے رائے اور مشوروں سے مسجد کی جگہ کو باطل و معطل ٹھہرا نا اور مسجد کی جگہ مندر میں منتقل کردینا سخت حرام اور ظلم عظیم ہے ارشاد ربانی ہے
 وہ من اظلم ممن منع ہے مسجد اللہ ان یذکر فیھا اسمه و سعیٰ فی خرابھا اولئک ماکان لھم ان ید خلوھآ الا خائفین لھم فی الدنیا خزی ولھم فی الآخرۃ عذاب عظیم(پارہ ا رکوع ۱۴)
 ترجمہ اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ کی مسجد وں کو ان میں اللہ کا نام لیے جانے سے رو کیں اور انکی ویرانی میں کوشاں ہوں انہیں تو مسجدوں میں قدم رکھنا روانہ تھا مگر ڈرتے ہوئے ان کے لیے دنیا میں رسوائی اور ان کے لیے آخرت میں بڑا عذا ب ہے
  ایسے لوگوں کے حمایتی اور معاون بھی غضب جبار اور عذاب نار کے مستحق ہوں گے کیوں کہ کسی کے فیصلہ کرنے سے مسجد یت بالکل ختم نہیں ہوگی اور نہ قیامت تک مندر کی ملکیت ثابت ہو سکتی ہے
 قال اللہ تعالی فی خطا به القدیم ان المسجد لله
ترجمہ بے شک مسجدیں اللہ کی ملکیت ہیں لہذا مسلمانوں پر فرض ہے کہ حتیٰ المقدور کوشش کرکے مسجد کو حاصل کریں اور نمازیں باجماعت قائم کریں- واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
          
        کتــبــــــــه
محمد فرقان برکاتی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney