آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کسی بد عقیدے کو جنازہ پڑھا نے کی وصیت کرنا کیسا ہے

سوال نمبر 107

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
سوال :-  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کی ماں وصیت کی ہے کہ میرے مرنے کے بعد میری نماز جنازہ فلاں امام پڑھائے گا جو حقیقت میں وہ امام بد عقیدہ ہے اور زید کے تمام گھر والے سنی صحیح العقیدہ ہیں اب اس صورت میں زید کشمکش کے عالم میں پڑا ہے کہ اب ماں کی وصیت پر عمل کرے یا پھر اپنے عقائد یعنی سنی صحیح العقیدہ سے نماز جنازہ پڑھوائے؟
مفصل جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں 
سائل :- محمد علاءالدین صاحب رضوی ہزاری باغ جھارکھنڈ

وعلیکم السلام ورحمت اللہ
الجواب 
صورت مسؤلہ میں عرض ہے کہ جب زید اور اس کے گھر والے سنی صحیح العقیدہ مسلمان ہیں تو زید کی ماں کا یہ وصیت کرنا ہی جائز نہیں ہے کہ میری نماز جنازہ فلاں پڑھائے وہ بھی بد عقیدہ،
بد عقیدہ سے اگر مراد وہابی دیوبندی ہیں جیساکہ سوال میں مذ کور ہے تو آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ وہابی دیوبندی کے عقائد کفریہ قطعیہ کی بنیاد پر علماء عرب و عجم ہند و پاک کے سینکڑوں علماء نے کفر کا فتوٰی لگایا اور فرما یا کہ 
من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر
جو انکے کافر و عذاب میں شک کرے وہ بھی کافر ہے
جس کی تفصیل فتاوی حسا م الحرمین الصوارم الھندیہ میں موجود ہے 
لھذا زید اپنے ماں کی وصیت پر ہر گز عمل نہ کرے شریعت کے خلاف وصیت پر عمل کرنا جائز ہی نہیں 
اور بد عقیدہ تو بد عقیدہ ہے 
اگر زید کی ماں نے کسی سنی عالم کے لئے وصیت کی ہو تی تو بھی یہ وصیت باطل ہے جیسا کہ بہار شریعت حصہ نواز دھم میں ہے 
کہ یہ وصیت کہ میرے جنازے کی نماز فلاں پڑھائے باطل ہے
العیون الفتاوی
از خلاصہ فتاوی عالمگیر ی جلد ششم 
لہذا زید اپنے ماں کی وصیت پر عمل نہ کرتے ہوئے کسی سنی عالم سے نکاح پڑھوائے اگر ایسا نہ کرے اور بدعقیدہ ہی سے جنازہ پڑھوائے تو سنی حضرات پر واجب ہے کہ اس جنازے میں ہر گز شرکت نہ کریں جیسا کہ اللہ تعالی قرآن پاک ارشاد فرماتا ہے ولا تعاونو علی الاثم والعدان

کتبہ
محمد وسیم فیضی رضوی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney