نکاح پڑھانے کا نزرانہ مانگنا کیسا

سوال نمبر 596

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال  نکاح کا پیسہ مانگ کر لینا کیسا ہے؟  تسلّی بخش جواب مرحمت فرمایئں.
سائل علی رضا حبیبی رضوی



وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک والھاب نکاح کا پیسہ مانگنا جائز ہے (فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد اول ص ٥٢٦/بحوالہ فتاوی رضویہ)

کیونکہ نکاح پڑھانے والے کا حق ہے اور اپنا حق ہر ایک کو مانگنے کا اختیار ہے ایک عالم دین مجلس نکاح میں بیٹھ کر دولھا دولھن کا انتظار کرتا ہے رجسٹر پر کرکے نکاح پڑھاتا ہے پھر رجسٹر بحفاظت رکھتا ہے وغیرہ وغیرہ  تو اپنا حق بھی مانگ سکتا ہے کیونکہ نکاح کی اجرت لینا جائز ہےجیسا فتاوی عالمگیری میں ہے

 "وکل نکاح باشرہ القاضی وقد وجبت مباشرتہ علیہ، کنکاح الصغار والصغائر فلایحل لہ أخذ الأجرة علیہ ومالم تجب مباشرتہ علیہ حل لہ أخذ الاجرة علیہ، کذا فی المحیط، واختلفوا فی تقدیرہ والمختار للفتوی أنہ إذا عقد بکراً یاخذ دیناراً وفی الثیب نصف دیناراً ویحل لہ ذلک ہکذا قالوا ۔ کذا فی البرجندی" (ص ۳۴۵/۳)

ہاں اتنا مطالبہ کرنا کہ دینے والے کو تکلیف ہو جائز نہیں بلکہ وہاں کے عرف کے اعتبار سے مطالبہ کیاجائے اور جہاں عوام الناس شادیوں میں ڈیجے ، ناچ گانے و دیگر منہیات شرعیہ پر بیجا رقم صرف کرتے ہوں  تو وہاں ضرور پانچ دس ہزار روپے نزرانے کا مطالبہ کرے  تاکہ منہیات شرعیہ امور پر بیجا رقم خرچ کرنے والے کو عبرت ملے ،، چونکہ ہماری قوم راہ راست سے بھٹک کر بے راہ روی اختیار کر لی ہے شادی کی خوشی میں بیاج پر قرض لیکر نام و نمود کیلئے ناجائز و حرام امور کو انجام دینے میں اور فضول رقم خرچ کرنے میں انہیں نہ تو حیا آتی ہے اور نہ ہی ان کے ماتھے پہ شکن مگر جہاں ناکح نے نزرانہ طلب کر لیا تو ان کی پیشانی پر پسینہ آجاتا ہے. اللہ تعالی ہماری قوم کو ھدایت کے راستے پر گامزن فر مائے ، آمین یا رب العلمین بجاہ سید المرسلین 

کتبہ

الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی

٢٦/ربیع الاول ١٤٤١ھ
٢٤/نومبر٢٩١٩ء اتوار






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney