آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

اگر استاذ بے توجہی سے سبق سنے تو کیا حکم ہے

سوال نمبر 68

السلام علیکم
علماءے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ اوقات درس میں طالب علم قرآن مجید کا سبق اپنے استاذ کو سناتا ہواور استاذ باتیں کرتا ہو اور طالب علم غلط پڑھتا ہواستاذ کو فکر نہیں ہے اس کی طرف توجہ نہ دیتا ہو تو ایسے استاذ پر حکم شرع کیا ہے
 سائل محمد شعبان رضا حشمتی بیارہ قاضی

 وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 الجواب بعون الملک الوهاب  قال الله تعا لی
      واذا قری القران فاستمعوا له وانصتوا لعلکم تر حمون 
 ترجمه اور جب قرآن پڑها جائےتواسے کان لگاکر سنو اور خا موش رهو که تم پر رحم هو- (سوره اعراف آیت ٢٠٤)
        اس آیت کریمه سے معلوم هوا جس وقت قرآن پڑها جائے اس وقت بالکل خاموش  هو کر سننا واجب هے چاهے نماز میں هو یا خارج نماز،،، تفسیرات احمدیہ ( لهذا استاذ اگر سبق سننے میں توجه نهیں دیتا هے گفتگو میں لگا هے اور طالب علم غلط پڑھ رها هے استاذ اصلاح نهیں کرتا  تو استاذ گنه گار هوگا اسی طرح کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے حضور مفتی اعظم اسلام محمد مصطفی رضا خان رضی الله عنه ارشاد فر ماتے ہیں که خصوصا استاذ که اس پر اصلاح کے لیے بهی سننا ضروری هے اور طالب علم جو غلطی کرے اس کا بتانا لازم خصوصا قرآن مجید میں  بے شک وه استاذ بے پر واهی اور ترک فرض استماع دونوں باتوں کا ملزم هوگا-(فتاوی مصطفویه صفحه ٤٨٢)
  لهذا سبق سنتے وقت اگر گفتگو کی ضرورت پڑ جاءے تو طالب علم کو روک دے گفتگو کے بعد پھر سنے تاکه طالب علم غلط پڑھے تو اس کی اصلاح هو جائے-

 واللہ تعا لی ورسولہ الاعلی اعلم با الصواب

کــتبہ   مـحـــمد  عـــلی
قادری واحـدی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney