ووٹ ڈالنے کے لئے دوسرے کی بیوی بننا کیسا

سوال نمبر 69

السلام علیکم ورحمت اللہ
 سوال کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ الیکشن وغیرہ کے موقع پر بعض عورتیں اپنے کو دوسرے کی بیوی منسوب کرکے ووٹ ڈالتی ہیں ان کا ایسا کرنا کیسا ہے؟
اور جس کی طرف منسوب کرتی ہیں اگر وہ گواہوں کے سامنے اس بات کا اقرار کرلے کہ ہاں یہ میری بیوی ہے تو کیا وہ اس کی بیوی ہوجائے گی جیسا کہ بہار شریعت اور فتاوی فیض الرسول میں ہے-
 اور اگر وہ شادی شدہ ہے تو کیا حکم ہے شادی شدہ نہیں ہے تو کیا حکم ہے؟
سائل غلام صمدانی قادری

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 الجواب بعون الملک الوہاب ھو الھادی الی الصواب والیہ المرجع الماب اس طرح دھوکہ دیکر ووٹ ڈالنا شرعا ناجائز ہے اور قانوناً جرم ہے کیونکہ اس میں حکومت کو دھوکہ دینا ہے اور اسکے قانون کو توڑنا ہے اپنے کو اہانت کے لئے پیش کرنا اپنی عزت کو خطرہ میں ڈالنا ہے حالانکہ عزت کی حفاظت کرنا اور ذلت و رسوائی سے بچنا ضروری ہے حضرت مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ سے سوال کیا گیا کہ بلاٹکٹ سفر کرناکیسا ہے تو جواب میں تحریر فرمایا یہاں کا کفار اگرچہ حربی ہیں مگر بلا ٹکٹ ریل میں سفر کرنا اپنے کو اہانت کے لئے پیش کرنا ہے اپنی عزت کوخطرہ میں ڈالنا ہے کہ خلاف قانون ہے مستوجب سزاہوگااس حرکت سے احتراز لازم جو موجب ذلت و رسوائی ہو (فتاوی مصطفویہ حصہ سوم صفحہ 146)
اور اس طرح کرنے کے لئے جھوٹ بھی بولنا پڑتا ہے جوکہ ہمارے دین کامل اسلام میں جھوٹ بہت بڑا عیب اور بد ترین گناہ کبیرہ ہے۔ جھوٹ کا مطلب ہے ”وہ بات جو واقعہ کے خلاف ہو“ یعنی اصل میں وہ بات اس طرح نہیں ہوتی جس طرح بولنے والا اسے بیان کرتا ہے۔ اس طرح وہ دوسروں کو فریب دیتا ہے جو اللہ اور بندوں کے نزدیک بہت برا فعل ہے۔ جھوٹ خواہ زبان سے بولا جائے یا عمل سے ظاہر کیا جائے، مذاق کے طور پر ہو یا بچوں کو ڈرانے و بہلانے کےلئے ہر طرح سے گناہ کبیرہ اور حرام ہے جھوٹ ام الخبائث ( برائیوں کی جڑ) ہے۔ کیونکہ اس سے معاشرے میں بے شمار برائیاں جنم لیتی ہیں۔ جھوٹ بولنے والا ہر جگہ ذلیل وخوار ہوتا ہے۔ ہر مجلس میں اور ہر انسان کے سامنے بے اعتبار و بے وقار ہو جاتا ہے۔ جھوٹ بولنے سے دنیا و آخرت کا نقصان، عذاب جہنم اور قبر کی قسم قسم کی سزاؤں میں مبتلا ہوتا ہے۔ جھوٹ بولنے سے آدمی اللہ تعالیٰ اور اس کےفرشتوں ،نبیوں اور ولیوں کی رحمت و عنایت سے دور ہوجاتا ہے۔ جھوٹوں پر  اللہ تعالیٰ کی لعنت ہوتی ہے۔ جھوٹ بولنے والے کا دل سیاہ اور چہرہ بے رونق ہو جاتا ہے۔ رزق میں برکت ختم ہو جاتی ہیں۔جھوٹ غم و فکر پیدا کرتا ہے کیونکہ ایسا آدمی وقتی طور پر مطمئن ہوجاتا ہے۔ لیکن بعد میں اس کا ضمیر اسے ہمیشہ ملامت کرتا رہتا ہے ۔جس کے نتیجے میں وہ اطمینان قلب کی دولت سے محروم ہو جاتا ہے جھوٹ گناہوں کا دروازہ ہے کیونکہ ایک جھوٹ بول کر اسے چھپانے کےلیے کئی جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔ جھوٹ کے متعلق کئی آیات کریمہ اور احادیث طیبہ موجود ہیں.
رہی بات شادی کی کہ غیر شادی شدہ کا گواہوں کے سامنے یہ جملہ کہنا کہ یہ میری بیوی ہے اس جملہ سے نکاح ہرگز نہیں ہوگا. جب تک کہ گواہوں پر ظاہر نہ کیا جائے کہ یہ ایجاب وقبول نکاح کے ہیں فقط اقرار سے نکاح نہیں ہوتا (ماخوذ بہار شریعت حصہ ۷ نکاح کا بیان)
  اگر شادی شدہ ہے تو دوسرے سے نکاح نہیں ہوسکتا جب تک نکاح میں ہے (کتب فقہ) واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
الفقیر تاج محمد قادری واحدی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney