آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

برے کام کرنے والے پر جرمانہ لگانا کیسا

سوال نمبر 85

السلام علیکم
 سوال  کیا حکم ہے شریعت مطھرہ کا کہ؛اگر کوئی مسلمان شراب یا جوا کا عادی ہو   اور اسکا سماجی بائیکاٹ کردیا جائے پھر وہ توبہ کرنے کو کہے؛ تو کیا لوگ اس پر بطور سزا مالی جرمانہ لگاسکتےہیں؟ تاکہ ہو سکتاہے کہ اسی خوف سے پھر شراب اور جوئے کے قریب نہ جائے کیا کسی بھی صورت میں مالی جرمانہ جائز نہیں ہے---؟؟
المستفتی محمد حسان نوری رضانگر دولتپور گرانٹ گونڈہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 الجواب بعون الملک الوہاب ھوالھادی الی الصواب شریعت میں مالی جرمانہ لیناجائزنہیں ہے جیسا کہ فتاوی شامی میں ہے: 'وفي شرح الآثار : التعزير بالمال كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ . والحاصل أن المذهب عدم التعزير بأخذ المال''۔(4/61)
شریعت سے متصادم قوانین پرفیصلہ کرناموجبِ گناہ ہے، ایسے لوگوں کے بارے میں قرآن کریم میں ہے:
وَ مَنۡ لَّمۡ یَحۡکُمۡ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ  الۡفٰسِقُوۡنَ ﴿المائدہ۴۷﴾
ترجمہ اور جو اللہ کے اتارے پر حکم نہ کریں تو وہی لوگ فاسق ہیں.
چوں کہ مالی جرمانہ لینا جائزنہیں ہے، اس لیے اگرکسی مجرم سے بطورِ زجروتنبیہ کے مالی رقم لی جائے تووہ رقم مالک کو  واپس کرنی چاہیے، مالی جرمانہ عائدکرنایاوصولی کی صورت میں اسے خرچ کرنا،استعمال میں لانادونوں صورتوں ناجائزہیں۔
 شرعی اعتبارسے اس طرح کے جرائم کی صورت میں بقدرِ جرم جوسزائیں عائدکی گئی ہیں ان سزاؤں کے نفاذ سے ہی جرائم کاخاتمہ ہوسکتاہے، اور سزاؤں کا نفاذ اسلامی حکومت میں حاکمِ وقت کو ہے،اور جہاں شرعی نظام نافذ نہ ہووہاں مجرمین کو توبہ تائب ہونے کی تلقین کی جائے۔اورجو اشخاص اس کے باجود باز نہ آئیں ان سے قطع تعلق کرلیناچاہیے۔
لیکن سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ توبہ کرنا چاہتا ہے مگر لوگ توبہ کرانے کے بجائے جرمانہ عائد کردئے جس کے سبب سے توبہ میں تاخیر ہوئی لہذا ان سب پر اعلانیہ توبہ لازم ہے جنھوں نے توبہ کرانے کے بجائے جرمانہ عائد کیا. واللہ اعلم با الصواب
الفقیر تاج محمد قادری واحدی
          



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney