ماں باپ کو زکوۃ دینے کا حیلہ کرنا کیسا

سوال نمبر 86

السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ

 سوال کیا فرماتے علمائے دین و مفتیان کرام مسئلے ذیل میں کہ ماں باپ یا اولاد کو زکوٰۃ ادا کرنے کے لئے حیلہ شرعی کرنا کیسا ہے ؟ 
المستفتی محمد عمران برکاتی گجرات
بسم اللہ الرحمن الرحیم

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
 الجواب بعون الملک الوہاب ھوالھادی الی الصواب 

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب مال زکوتہ کو حیلہ شرعی کرکے ماں باپ یا اولاد کو دینا جائز نہیں اور نہ ہی اپنے کام میں استعمال کرنا جائز ہے اگر کسی نے ایسا کیا تو زکوتہ ادا نہ ہوگا کیونکہ حیلہ شرعی صرف انتہائی ضرورت کے وقت جائز قرار دیا گیا ہے اور یہاں کوئی ایسی ضرورت موجود نہیں ہے بغیر ضرورت کے حیلہ کر نا جا ئز نہیں ہے کہ اس میں فقراء اور مستحقِ زکوٰۃ لوگوں کا حق مارنا اور باطل کرنا ہے ۔جو کہ حرام ہے جیسا کہ فتح الباری شرح صحیح بخاری میں ہے 
’’ ھی مایتوصل بہ الی مقصود بطریق خفی ۔وھی عند العلماء علی اقسام بحسب الحامل علیھا ۔فان توصل بھا بطریق مباح الی ابطال حق او اثبات فھی حرام ‘‘
ترجمہ حیلہ یہ ہے کہ جائز طریقے سے کسی مقصود تک پہنچنا۔اور علماء کے نزدیک حیلہ کرنے والے کے اعتبار سے اس کی کئی اقسام ہیں : اگر جائز طریقے سے غیر کے حق کو باطل یا باطل چیز کو حاصل کرنے کے لئے کیا جائے حرام ہے ‘‘ [فتح الباری ،شرح صحیح بخاری ،ج:۱۲،ص:۴۰۴]
🖊اور پروفیسر مفتی منیب الرحمن لکھتے ہیں. ’’ اگر جائز طریقے سے کسی کا حق باطل کیاجائے یا کسی باطل کو حاصل کیا جائے تو یہ حیلہ حرام ہے[تفہیم المسائل ،ج:۲،ص:۱۷۵]۔واللہ اعلم با الصواب
الفقیر تاج محمد قادری واحدی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney