سوال نمبر 101
کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کےبارے میں کہ ہمارے شہر میں جو قبرستان ہے جھاں نماز جنازہ پڑھائی جاتی ہے اسی سے متصل جگہ میں مکتب مدرسہ بنایا گیا ہے اور اسی مکتب مدرسہ کے اوپر کے منزلہ پر مسجد بنائی گئی ہے جس میں مع جمعہ پنج وقتہ نماز پڑھائی جائے گی جو قبرستان کی زمین ہے
کیا اس صورت میں قبرستان کی زمین میں مسجد بناکر اس نماز پڑھسکتے ہیں اور مسجد کے لئے کونسی جگہ ہونی چاھیئے
اگر ہوسکے تو جلد از جلد مع حوالہ جواب عنایت فرماکر عوام کی اصلاح کریں
ســـائل محمد یوسف رضوی
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسؤلہ میں واقعی قبرستان کی زمین موقوفہ ہے اور اسی وقف شدہ زمین پر مدرسہ اور مسجد بنائے گئے ہیں تو یہ ہرگز جائز نہیں
لہذا اگر وقفی قبرستان ہے اس پر مسجد مدرسہ بنانا جائز نہیں کہ اس میں تغیر وقف ہے اور وقف کا بدلنا جائز نہیں
لایجوز تغیرالوقف
فتاوی عالمگیری
جلد دوم ص 354
نیز حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمتہ والرضوان *فتح القدیر کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں
الواجب ابقاء الوقف علی ما کان علیہ اور وقف کرنے کیلئے ملک شرط ہے تو جب زمین قبرستان کیلئے وقف ہوچکی تو ملک نہ رہی لہذا اب مسجد کیلئے وہ زمین وقف نہیں ہوسکتی
ہاں اگر وہ وقفی قبرستان نہ ہو تو قبروں کو بدستور باقی رکھ کر قبروں کے آس پاس سے ستون قائم کرکے اوپر چھت قائم کردیں کہ نیچے کے درجہ میں قبریں ہوں تو اوپر چھت پر مسجد و مدرسہ بنا سکتے ہیں کہ میت کا حق سطح قبر پر ہے
غنیہ میں ہے
یا ثم بوطأ القبور لان سقف القبر حق المیت
و ھـــــــکــــذا
فتاوی امجدیہ حصہ سوم ص 6/5 میں ہے
اور سیدنا اعلٰحضرت عظیم البرکت قاطع بدعت تہذیب و تادیب کے روشن مینار سنت مصطفی کے آئنہ دارالشاہ امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمتہ والرضوان بہ القوی تحریر فرماتے ہیں
قبرستان میں کوئی تصرف خلاف وقف جائز نہیں مدرسہ ہو خواہ مسجد یا کچھ اور اگر کسی کی ملک ہے تو قبور سے الگ جو چاہے بنا سکتاہے
فتاوی رضویہ شریف
جلد ششم ص 347
فتاوی فقیہ ملت
جلد دوم ص 180/ 181
ازقلم ابوالصدف محمد صادق رضا
1 تبصرے
قبرستان میں ایک کمرہ اس لیے بنانا کہ اس میں میت والی چار پائی اور غسل میت کا تخت رکھ دیں اور اس کے علاوہ قبرستان کی ضرورت کی چیزیں رکھ دیں تو کیا حکم ہوگا؟
جواب دیںحذف کریںپھر اس کمرے کے اوپر ایک کمرہ مسجد کے امام کے لیے بنانا کیسا؟