آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کیا والدین کی خدمت حالت تنگ دستی میں بھی ضروری ہے

سوال نمبر 61

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

سوال کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کے پاس 5 بیٹے ہیں. 1،2،3،4،5،اور زید کافی دنوں سے بیمار ہے گھر پر بستر پر پڑا رہتا ہے نمبر 1، بیٹا بٹوارہ کرکے ممبئی اپنے پورے پریوار کے ساتھ چلا گیا اور نمبر 2،بھی بٹوارہ کرکے گھر ہی پر تجارت کرتا ہے اور نمبر 3 ممبئ میں کما رہا ہے اور نمبر 4 زید کی دیکھ بھال کرتا ہےنمبر 5 کی ابھی شادی نہیں ہوئی ہےاور زید کے پاس ایک بچی بھی ہے جو شادی کی عمر تک پہنچ گئی ہےسوال میں طلب امر یہ ہے کہ نمبر 4 اگر زید کی دیکھ بھال کرتا ہے تو اس کے بیوی بچوں کے اخراجات پورے نہیں ہوتے اور زید کے اور بیٹے نہ زید کے لئے کچھ رقم دیتے ہیں اور نہ نمبر 4، کو. اب نمبر 4 کیا کرے
جواب آسان لفظوں میں قرآن و حدیث کی روشنی میں فرمائیں
سائلہ :- حمیرہ فاطمہ


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب ھو الھادی الی الصواب
اولاد پر اپنے والدین کی خدمت کرنا لازم ہے جیسا کہ اللہ تعالی قرآن کریم ارشاد فرماتا ہے
1⃣ وَ اِذۡ اَخَذۡنَا مِیۡثَاقَ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ لَا تَعۡبُدُوۡنَ اِلَّا اللّٰہَ  ۟ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا (سورہ بقرہ ۸۳)
ترجمہ اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو ،
2⃣ وَ اعۡبُدُوا  اللّٰہَ وَ لَا تُشۡرِکُوۡا بِہٖ شَیۡئًا وَّ بِالۡوَالِدَیۡنِ  اِحۡسَانًا (نساء ۳۶)
ترجمہ اور اللہ کی بندگی کرو اور اس کا شریک کسی کو نہ ٹھہراؤ  اور ماں باپ سے بھلائی کرو.
3⃣ وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ  اِیَّاہُ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا ؕ اِمَّا یَبۡلُغَنَّ عِنۡدَکَ الۡکِبَرَ اَحَدُہُمَاۤ  اَوۡ  کِلٰہُمَا فَلَا تَقُلۡ لَّہُمَاۤ  اُفٍّ  وَّ لَا  تَنۡہَرۡہُمَا وَ قُلۡ  لَّہُمَا  قَوۡلًا کَرِیۡمًا  ﴿بنی اسرائیل۲۳﴾
ترجمہ اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پُوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو ، اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہُوں ، نہ کہنا اور انھیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا.
4⃣ وَ وَصَّیۡنَا الۡاِنۡسَانَ بِوَالِدَیۡہِ حُسۡنًا ؕ (عنکبوت۷)
ترجمہ ہم نے آدمی کو تاکید کی اپنے ماں باپ کے ساتھ بھلائی کی.
🖊اور حدیث شریف میں ہے.
1⃣ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَغِمَ أَنْفُ ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُ ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُ قِيلَ مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَنْ أَدْرَكَ أَبَوَيْهِ عِنْدَ الْكِبَرِ أَحَدَهُمَا أَوْ كِلَيْهِمَا فَلَمْ يَدْخُلْ الْجَنَّةَ (مسلم حدیث نمبر ۶۵۱۰)
ترجمہ ابو عوانہ نے سہیل سے ، انہوں نے اپنے والد ( ابوصالح ) سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا ( اس شخص کی ) ناک خاک آلود ہو گئی ، پھر ( اس کی ) ناک خاک آلود ہو گئی ۔ پوچھا گیا : اللہ کے رسول! وہ کون شخص ہے؟ فرمایا : جس نے اپنے ماں باپ یا ان میں سے کسی ایک کو یا دونوں کو بڑھاپے میں پایا تو ( ان کی خدمت کر کے ) جنت میں داخل نہ ہوا ۔
2⃣ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَصْبَحَ مُطِيعًا لِلَّهِ فِي وَالِدَيْهِ أَصْبَحَ لَهُ بَابَانِ مَفْتُوحَانِ مِنَ الْجَنَّةِ وَإِنْ كَانَ وَاحِدًا فَوَاحِدًا. وَمَنْ أَمْسَى عَاصِيًا لِلَّهِ فِي وَالِدَيْهِ أَصْبَحَ لَهُ بَابَانِ مَفْتُوحَانِ مِنَ النَّارِ وَإِنْ كَانَ وَاحِدًا فَوَاحِدًا» قَالَ رَجُلٌ: وَإِنْ ظَلَمَاهُ؟ قَالَ: «وَإِنْ ظلماهُ وإِن ظلماهُ وإِنْ ظلماهُ» (مشکوتہ حدیث نمبر۴۹۴۳)
ترجمہ ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اپنے والدین (کے حق) کے متعلق اللہ کی اطاعت میں صبح کرتا ہے تو اس کے لیے جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور اگر ایک ہو تو (دروازہ بھی) ایک ، اور جو شخص اپنے والدین (کے حق) کے متعلق اللہ کی نافرمانی میں صبح کرتا ہے تو اس کے لیے جہنم کے دروازے کھل جاتے ہیں ، اور اگر وہ ایک ہو تو (جہنم کا دروازہ بھی) ایک ۔‘‘ ایک آدمی نے عرض کیا ، اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں ، اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں اور اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں ۔‘‘

3⃣ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ  صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ رِضَى الرَّبِّ فِي رِضَى الْوَالِدِ وَسَخَطُ الرَّبِّ فِي سَخَطِ الْوَالِدِ. (ترمذی ج ۲ ص ۱۲)
ترجمہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رب کی خوشنودی والد کی خوشنودی میں ہے اور رب کی ناراضگی والد کی ناراضگی میں ہے.
ان آیات مقدسہ اور احادیث طیبہ سے یہ ثابت ہوا کہ اولاد پر والدین کی خدمت لازم ہے اور جو خدمت نہیں کرتا اسے لئے دنیا وآخرت میں خسارہ ہی خسارہ ہے لہذا زید کے بیٹوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے والد کی خدمت کریں اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو گاؤں کے لوگوں انکا بائیکاٹ کریں.
اور رہی بات ۴ نمبر کی تو وہ خدمت کرتا رہے ان شاء اللہ دنیا اور آخرت میں کامیاب رہے گا (یہ مرا تجربہ ہے) اگر دوئی اور اخراجات یا لڑکا لڑکی کی شادی کے لئے رقم کی کمی ہو تو جو بھی جائداد ہو زید یعنی باپ بیچ کر پورا کرے اس کے لئے شریعت نے اجازت دی ہے اور ۴ نمبر بیٹے کے لئے کوئی دکان وغیرہ کُھلوا دے اور کچھ جگہ اپنی زنگی میں اسے ہبہ کردے تاکہ اس کے بھائی اس میں سے نہ لے سکیں جیسا کہ فتاوی فیض الرسول جلد ۲ص۷۲۴ میں ہے ہاں بلا وجہ کوئی باپ اس طرح نہیں کرےکہ اور بیٹے محروم رہیں ورنہ گنہگار ہوگا جیسا کہ فتاوی فیض الرسول جلد ۲ ص ۷۲۳ میں حدیث کے حوالے سے ہے.
🖊اور اگر زید کے پاس کوئی جگہ کھیت وغیرہ کچھ بھی نہ ہو جب بھی ۴ نمبر والا بیٹا باپ کی خدمت کرتا رہے اور اللہ کی ذات پر بھروسہ رکھے تو اللہ تعالی ضرور مدد کرے گا جیسا کہ ارشاد ربانی ہے
 اِنۡ یَّنۡصُرۡکُمُ اللّٰہُ فَلَا غَالِبَ لَکُمۡ ۚ وَ اِنۡ یَّخۡذُلۡکُمۡ فَمَنۡ ذَا الَّذِیۡ یَنۡصُرُکُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِہٖ ؕ وَ عَلَی اللّٰہِ فَلۡیَتَوَکَّلِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ  ﴿سورہ عمران ۱۶۰﴾
ترجمہ اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو ایسا کون ہے جو پھر تمہاری مدد کرے اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہئے ،
اور دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے
 وَ تَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ ؕ وَ کَفٰی بِاللّٰہِ  وَکِیۡلًا.﴿نساء۸۱﴾
ترجمہ اور اللہ پر بھروسہ رکھو اور اللہ کافی ہے کام بنانے کو ،
واللہ اعلم بالصواب

الفقیر تاج محمد قادری واحدی اترولوی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney