آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

نیت جنازہ اور اجازت ولی کا

سوال نمبر 81

السّلام عليکم ورحمة اللّٰه وبرکاته
 کيا فرماتے هيں علمائے دين و مفتيان شرع متين اس مسله کے بارے ميں که امام صاحب نے نماز جنازه کى نيّت مقتديوں کو اپنے ساتھ ساتھ پڑهنے کو کها مثلًا امام صاحب نے مقتديوں سے کها پڑهئے نيّت کى ميں نے نماز جنازه کى چار تکبيروں کے ساتھ تو مقتدی حضرات نے بهى ايسا هى کها آخر ميں امام صاحب اپنى نيّت کر کے فوراً نماز شروع کر دئےتو اس سے ظاهر هو رها هيکه امام صاحب نے اپنى نيّت زبان سے ادا نه کى تو نماز جنازه درست هوئی يا نه هوئی اور اگر کسى نے بغير ولى کى اجازت نماز جنازه پڑها دى تو نماز هوئی يا نه هوئی قرآن و حديث کى روشنى ميں جواب عنایت فرمائیں ؟

  ۔سائل محمّد اکرم رضا رضوى


وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و بر کاتہ

الجواب

صورت مستفسرہ میں عرض ہے کہ،   پیش امام پر شرعی کوئی الزام نہیں - 
دل کے پکے قصد و ارادہ کو نیت کہتےہیں - 
حضور انورصلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا:
" انمالاعمال بالنیات وانما لامر مانوی -"(نوادرالحدیث بحوالہ بخاری و مسلم)
یعنی،  " تمام اعمالوں کا ثواب نیتوں پر ہے - اور ہر آدمی کے لئے وہی ہے جو اس نے نیت کی -"
اور " بہار شریعت جلد اول،  حصہ سوم ، صفحہ ۵۲-۵۳  مطبوعہ قدیم بحوالہ درمختار،  ردالمحتار ، تنویر الابصار -" میں ہے کہ:
" نیت دل کے پکے ارادہ کو کہتے ہیں -
 نیت میں زبان کا اعتبار نہیں -
 زبان سے کہہ لینا مستحب ہے -"
اس لئے زبان سے اگرنیت  نہیں کی تو کوئی شرعی قباحت نہیں - 
اب رہا نماز جنازہ میں ولی کی اجازت کا مسئلہ تو اس کے متعلق حکم شرع یہ ہے کہ:
" نماز جنازہ میں امامت کا حق بادشاہ اسلام کو ہے، پھر قاضی،  پھر امام جمعہ،  پھر امام محلہ اور پھر ولی کو - 
امام محلہ کا ولی پر تقدم بطور استحباب ہے اور یہ بھی اس وقت کہ ولی سے افضل ہو - ورنہ ولی بہتر ہے - "( بہار شریعت جلداول،  حصہ چہارم،  صفحہ ۱۵۲ بحوالہ غنیہ،  درمختار)  
اس سے معلوم ہوا کہ امام صاحب نے پر کوئی شرعی جرم عائد نہیں - 
ظاہر سی بات اگر وہ ولی امام صاحب سے بہتر ہوتا وہ ضرور پڑھاتا - اور جاہل سے تو کوئی اجازت کی ضرورت بھی نہیں بالفرض اگر ولی افضل ہو اور اما م بغیر اجازت لئے نماز جنازہ پڑھادے جبکہ وہاں ولی موجود ہو اور منع نہ کرے جب نماز جنازہ ہوجائے گی اور ولی کا منع نہ کرنا اجازت تسلیم کیا جائے گا....!!!

  واللہ تعالی اعلم
            کتبہ
محمد جعفر علی صدیقی رضوی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney