آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

میت کو منزل دینا قبر پر پانی چھڑکنا کیسا ہے

سوال نمبر 148

    السلام عليكم
 سوال کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ اکثر علاقوں میں جنازہ لے جاتے وقت بیچ راستے میں ایک جگہ رک جاتے ہیں (منزل لیتے ہیں )اور اسی طرح دفن کے بعد قبر پر پانی ڈالتے ہیں اس کی اصلیت کیا نص سے ثابت ہے ؟وضاحت فرمائیں کرم ہوگا. 
المستفتی وصی اللہ‎ فیضی رموا پور ایس نگر
وعلیکم السلام ورحمت اللہ وبرکاتہ

         بسم اللہ الرحمن الرحیم
 الجواب بعون المک الوہاب منزل دینا مکروہ ہے. (فتاوی عالمگیری مع خانیہ صفحہ ۱۶۲ بحوالہ فتاویٰ فقیہ ملت جلد اول صفحہ ۲۷۷ )
چونکہ منزل دینے میں تاخیر ہوگی حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنازہ کو لے جانے میں جلدی کیا کرو جیسا کہ حدیث شریف میں ہے
 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَسْرِعُوا بِالْجَنَازَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ تَكُ سِوَى ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ
ترجمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنازہ لے جانے میں جلدی کیا کرو کیونکہ اگر وہ نیک ہے تو تم اسے نیکی کی طرف پہنچانے میں جلدی کرو گے اور اگر نیک نہیں ہے تو تم شر کو جلد اپنی گر دنوں سے اتار پھینکو. (ابوداؤد ۱۳۸۱)
قبرپر پانی چھڑکنا مسنون ہے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے
 وَعَن جَابر قَالَ: رُشَّ قَبْرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ الَّذِي رَشَّ الْمَاءَ عَلَى قَبْرِهِ بِلَالُ بْنُ رَبَاحٍ بِقِرْبَةٍ بَدَأَ مِنْ قِبَلِ رَأْسِهِ حَتَّى انْتَهَى إِلَى رِجْلَيْهِ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ. فِي دَلَائِل النُّبُوَّة
ترجمہ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قبر پر پانی چھڑکا گیا ، بلال بن رباح ؓ نے ایک مشکیزے کے ذریعے آپ کی قبر پر پانی چھڑکا ، انہوں نے آپ کے سر مبارک کی طرف سے چھڑکنا شروع کیا اور آپ کے پاؤں تک چھڑکتے گئے. (مشکوتہ ۱۷۱۰)
اور ایک دوسری حدیث میں ہے
 عن عبدالله بن محمد يعني ابن عمر- عن أبيه مرسلاً: رَشَّ على قَبْرِ ابنِهِ إبراهيمَ (الماء)
ترجمہ عبداللہ بن محمد بن عمر بن علی بن ابی طالب اپنے والد سے مرسلاً بیان كرتے ہیں كہ: آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اپنے بیٹے ابراہیم كی قبر پر ( پانی) چھڑ كا (سلسلتہ الصحیح ۲۳۷۸)  واللہ اعلم بالصواب 

کتبہ
الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney