سوال نمبر 154
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
۔ کیا فرماتے ھیں علماۓ کرام ومفتیان عظام ہمارے یہاں دیہات کے مسجد میں کوٸ مٶذن نہیں ٹاٸم سےجوپہونچااذان دیدیاعریضہ یہ ھے کیاضروری ھے جواذان دے وہی تکبیرکہے یاکوٸ دوسرا بغیراجازت تکبیرکہہ سکتاھے۔تفصیلاجواب عنایت فرماٸیں۔المستفتی۔محمدرجب علی قادری فیضی گدی پور انٹیی رامپوراترولہ ضلع بلرامپور
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب صورت مسؤلہ میں عرض ہے کہ موذن وہ شخص ہے جو اذان کہنےپر مقرر کیا جائے اب موذن نے اذان کہی تو چاہیے کہ مؤذن ہیں تکبیر کہے مگر یہ لازم نہیں بلکہ تکبیر یعنی اقامت کہنا موذن کا حق ہے ہاں اگر اس کی اجازت پر کسی اور نے تکبیر کہی تو بھی جائز ہے اور وہی ثواب ملے گا جو تکبیر کہنے پر ملتا ہے اور اگر بلا مؤذن کی اجازت کی کسی غیر نے تکبیر کہی تو اب اگر موذن کو ناگوار گزرا تو یہ مکروہ ہے اور اس سے تنزیہی مراد ہے اور ناگوار نہ گزرا تجھے بھی کراہت ختم ہے اب اگر کوئی دیہات کی مساجد و میں موذن مقرر نہیں جو شخص آتا ہے اذان پر دیتا ہے اسی طرح اس کا بھی حکم ہے اور اس کی موجودگی پر جو چاہے باشرع تکبیر کہے یہی بہتر ہے اور اگر وہ موجود ہے تو وہی تکبیر کہے یا اس کی اجازت پر دوسرا کوئی تکبیر کہے بہر صورت اجازت دے یا نا دے اگر کسی میں نے تکبیر کہی تو تکبیر ہو جائے گی اگرچہ موذن کو ناگوار گزرے
واللہ اعلم بالصواب
بحوالہ بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ نمبر 31
عالمگیری جلد اول صفحہ نمبر 54
کتبہ
محمد جواد القادری
0 تبصرے