سوال نمبر 153
وال اگر کوئی شخص اپنی سگی خالہ کو شہوت کے ساتھ چھوتا ہے تو اس شخص کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں .
سائل محمد ناظم رضا سورت گجرات
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
🖊 الجواب بعون الملک الوہاب ھوالھادی الی الصواب خالہ محرمات میں سے ہے جیسا کہ اللہ تعالی جل شانہ کا فرمان عالی شان ہے
حُرِّمَتۡ عَلَیۡکُمۡ اُمَّہٰتُکُمۡ وَ بَنٰتُکُمۡ وَ اَخَوٰتُکُمۡ وَ عَمّٰتُکُمۡ وَ خٰلٰتُکُمۡ وَ بَنٰتُ الۡاَخِ وَ بَنٰتُ الۡاُخۡتِ وَ اُمَّہٰتُکُمُ الّٰتِیۡۤ اَرۡضَعۡنَکُمۡ وَ اَخَوٰتُکُمۡ مِّنَ الرَّضَاعَۃِ وَ اُمَّہٰتُ نِسَآئِکُمۡ وَ رَبَآئِبُکُمُ الّٰتِیۡ فِیۡ حُجُوۡرِکُمۡ مِّنۡ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیۡ دَخَلۡتُمۡ بِہِنَّ ۫ فَاِنۡ لَّمۡ تَکُوۡنُوۡا دَخَلۡتُمۡ بِہِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ ۫ وَ حَلَآئِلُ اَبۡنَآئِکُمُ الَّذِیۡنَ مِنۡ اَصۡلَابِکُمۡ ۙ وَ اَنۡ تَجۡمَعُوۡا بَیۡنَ الۡاُخۡتَیۡنِ اِلَّا مَا قَدۡ سَلَفَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا ﴿ۙنساء۲۳﴾
ترجمہ حرام ہوئیں تم پر تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری مائیں جنہوں نے دودھ پلایا اور دودھ کی بہنیں اور عورتوں کی مائیں اور ان کی بیٹیاں جو تمہاری گود میں ہیں ان بیبیوں سے جن سے تم صحبت کرچکے ہو تو پھر اگر تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو ان کی بیٹیوں سے حرج نہیں اور تمہاری نسلی بیٹوں کی بیبیں اور دو بہنیں اکٹھی کرنا مگر جو ہو گزرا بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ، (کنزالایمان)
حرمت مصاہرت جس طرح وطی سے ہوتی ہے، یونہی چھونے اور بوسہ لینے اور فرج داخل کی طرف نظر کرنے اور گلے لگانے اور دانت سے کاٹنے اور مباشرت کرنے ، یہاں تک کہ سر پر جو بال ہوں انھيں چھونے سے بھی حرمت ہو جاتی ہے یہ افعال قصدا ہوں یا بھول کر یا غلطی سے یا مجبورا بہرحال مصاہرت ثابت ہو جائے گی اس کے لئے کچھ شرطیں ہیں
ملاحظہ فرمائیں.
- شہوت کے ساتھ ہو بغیر شہوت کے چھوا تو حرمت ثابت نہ ہوگی ہاں اگر مونھ کا بوسہ لیا تو مطلقا حرمت مصاہرت ثابت ہو جائے گی اگرچہ کہتا ہو کہ شہوت سے نہ تھا۔
- جس جگہ چھوئے وہاں کوئی کپڑا حائل نہ ہو ہاں اگر کپڑا اتنا باریک ہے کہ بدن کی گرمی محسوس ہوتی ہو تو حرمت ثابت ہو جائے گی۔ خواہ یہ باتیں جائز طور پر ہوں، یا ناجائز طور پر۔
- شہوت کے معنی یہ ہیں کہ اس کی وجہ سے انتشار آلہ ہو جائے اور اگر پہلے سے انتشار موجود تھا تو اب زیادہ ہو جائے یہ جوان کے ليے ہے۔ بوڑھے او رعورت کے ليے شہوت کی حد یہ ہے کہ دل میں حرکت پیدا ہو اور پہلے سے ہو تو زیادہ ہو جائے، محض میلان نفس کا نام شہوت نہیں.
- بوسہ لینے، گلے لگانے، چھونے وغیرہ میں ان دونوں میں سے ایک کو شہوت ہوجانا کافی ہے اگرچہ دوسرے کو نہ ہو.
- دونوں مشتہاۃ ہو یعنی عورت نو برس سے کم عمر کی نہ ہو، نیز یہ کہ زندہ ہواورلڑکے کی عمر بارہ برس ہو.
- نظر کرنے اور چھونے میں حرمت جب ثابت ہوگی کہ انزال نہ ہوا ہو اوراگر انزال ہوگيا تو حرمت مصاہرت نہ ہوگی.
- مرد نے اقرار کیا ہو یا پھر عورت نے گواہ پیش کیا ہو اور اگر مرد انکار کرتا ہے اور عورت کے پاس گواہ نہیں تو حرمت ثابت نہ ہوگی.
صورت مسئولہ میں اگر یہ شرطیں پائی جائیں تو حرمت ثابت ہوجائے گی اور اس کی خالہ کی لڑکیاں اس پر ہمیشہ کے لئے حرام ہوگئیں یونہی اس کی ماں کے انتقال یا طلاق کے بعد اس کی خالہ اس کے باپ پر بھی حراہے. (کتب فقہ)
اگر اسلامی حکومت ہوتی تو ایسے شخص کو سخت سزائیں دیتی لیکن جہاں اسلامی حکومت نہ ہو وہاں کو ئی اور سزا نہیں دے سکتا البتہ گاؤں کے لوگ ان کا بائیکاٹ کریں جیسا کہ قرآن شریف میں ہے وَ اِمَّا یُنۡسِیَنَّکَ الشَّیۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّکۡرٰی مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ﴿سورہ انعام ۶۸﴾
ترجمہ اور جو کہیں تجھے شیطان بھلادے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ ،
ہاں اگر تو بہ استغفار کرلے تو کار خیر کرنے کے لئے کہیں مثلا مسجد میں جن چیزوں کی ضرورت ہو وہ لاکر دیں اور میلاد وغیرہ کریں اور غریبوں میں صدقات و خیرات کریں کہ اعمال صالحہ قبول توبہ میں معاون ہوتے ہیں جیسا کہ قرآن شریف میں ہے اِلَّا مَنۡ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمۡ حَسَنٰتٍ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا﴿سورہ فرقان ۷۰﴾
ترجمہ مگر جو توبہ کرےاور ایمان لائے اور اچھا کام کرے تو ایسوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے. واللہ اعلم با الصواب
کتبہ
تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی
0 تبصرے