سوال نمبر 167
السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالیٰ و برکاتہ
سوال ایک بستی میں ایک شخص کو زنا کے جرم میں کمیٹی سے نکال دیا گیا ایک ہفتہ بعد آ ٹھ دس اور لوگ اس زانی کے ساتھ ہو گئے اور آج بھی یہ لوگ کہتے پھرتے ہیں کہ کمیٹی کے سامنے جھکنے نہیں جائینگے بستی والوں نے ان لوگوں پر سلام و کلام وغیرہ کے ساتھ مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے پر بھی پابندی لگا دی ہے حتی کہ جمعہ و عیدین کی نماز بھی ساتھ میں پڑھنے نہیں دیا جاتا تو سوال یہ ہے کہ ایسے لوگوں کو نماز کی جماعت میں شامل ہونے سے روکنا کیسا ہے؟
سائل عبدالقادر
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب ثبوت زنا کے لئے چشم دید چار گواہوں کا ہونا شرط ہے (جو گواہی کا مستحق ہو)تو اگر زنا ثابت ہوگیا تھا بعدہ بستی والوں نے بائیکاٹ کیا تو انکا بائیکاٹ کرنا درست ہے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے
وَ اِمَّا یُنۡسِیَنَّکَ الشَّیۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّکۡرٰی مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ﴿سورہ انعام ۶۸﴾
ترجمہ اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ ،
جب تک تو بہ استغفار نہ کرلیں بائیکاٹ رکھیں اور جو لوگ زانی کے ساتھ ہیں ان سبھوں کو بائیکاٹ کردیں بستی والوں پر کوئی گناہ نہیں البتہ نماز جمعہ وعیدین سے منع نہ کیا جائے ہاں اگرتوبہ استغفار کرلیں تو بعد توبہ کار خیر کرنے کے لئے کہیں مثلا مسجد میں جن چیزوں کی ضرورت ہو وہ لاکر دیں اور میلاد وغیرہ کریں اور غریبوں میں صدقات و خیرات کریں کہ اعمال صالحہ قبول توبہ میں معاون ہوتے ہیں جیسا کہ قرآن شریف میں ہے
اِلَّا مَنۡ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمۡ حَسَنٰتٍ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا﴿سورہ فرقان ۷۰﴾
ترجمہ مگر جو توبہ کرےاور ایمان لائے اور اچھا کام کرے تو ایسوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے.
بعد توبہ وکار خیر مل جل کر رہیں کہ اب بائیکاٹ کرنا جائز نہیں.
اور اگر گواہ نہیں صرف تہمت ہے تو تہمت لگانے والے جھوٹے اور گناہ کبیرہ کے مرتکب ہیں اگر اسلامی حکومت ہوتی تو ایسوں کو اسی کوڑے لگواتی.
اللہ تعالی ارشاد فرماتاہے
لَوۡ لَا جَآءُوۡ عَلَیۡہِ بِاَرۡبَعَۃِ شُہَدَآءَ ۚ فَاِذۡ لَمۡ یَاۡتُوۡا بِالشُّہَدَآءِ فَاُولٰٓئِکَ عِنۡدَ اللّٰہِ ہُمُ الۡکٰذِبُوۡنَ ﴿سورہ نور ۱۳﴾
ترجمہ اس پر چار گواہ کیوں نہ لائے ، تو جب گواہ نہ لائے تو، وہی اللہ کے نزدیک جھوٹے ہیں،
اللہ کی پناہ اس زمانہ میں زنا کاری بھی عام ہو چکی ہے اور تہمت بازی بھی عام ہو چکی ہے جب چاہا جس کے متعلق کہہ دیا یہ تو کہئے کہ اللہ تعالی کا فضل عظیم ہے ورنہ ہم عذاب الہی میں گرفتار ہوتے جیسا کہ خود رب کائنات ارشاد فرماتا ہے
وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ لَمَسَّکُمۡ فِیۡ مَاۤ اَفَضۡتُمۡ فِیۡہِ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ ﴿سورہ نور ۱۴﴾ۚ ۖ
ترجمہ اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر دنیا اور آخرت میں نہ ہوتی تو جس چرچے میں تم پڑے اس پر تمہیں بڑا عذاب پہنچتا ،
افوس صد افسوس کہ آج کل کا عالم یہ ہے کہ بلا گواہ لوگ تہمت بھی لگاتے ہیں اور جس سے کہا جاتا ہے وہ بھی بلا تحقیق تسلیم کرلیتے ہیں حالانکہ انہیں چاہئے تھا کہ انکار کرتے اور کہتے کہ اے میرے بھائی اس طرح بلا تحقیق نہ کہو بلکہ اللہ سے ڈرو جیسا کہ رب کائنات کا حکم ہے
اِذۡ تَلَقَّوۡنَہٗ بِاَلۡسِنَتِکُمۡ وَ تَقُوۡلُوۡنَ بِاَفۡوَاہِکُمۡ مَّا لَیۡسَ لَکُمۡ بِہٖ عِلۡمٌ وَّ تَحۡسَبُوۡنَہٗ ہَیِّنًا ٭ۖ وَّ ہُوَ عِنۡدَ اللّٰہِ عَظِیۡمٌ ﴿۱۵﴾ وَ لَوۡ لَاۤ اِذۡ سَمِعۡتُمُوۡہُ قُلۡتُمۡ مَّا یَکُوۡنُ لَنَاۤ اَنۡ نَّتَکَلَّمَ بِہٰذَا ٭ۖ سُبۡحٰنَکَ ہٰذَا بُہۡتَانٌ عَظِیۡمٌ ﴿۱۶﴾یَعِظُکُمُ اللّٰہُ اَنۡ تَعُوۡدُوۡا لِمِثۡلِہٖۤ اَبَدًا اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿ۚ۱۷﴾
ترجمہ جب تم ایسی بات اپنی زبانوں پر ایک دوسرے سے سن کر لاتے تھے اور اپنے منہ سے وہ نکالتے تھے جس کا تمہیں علم نہیں اور اسے سہل سمجھتے تھے اور وہ اللہ کے نزدیک بڑی بات ہے اور کیوں نہ ہوا جب تم نے سنا تھا کہا ہوتا کہ ہمیں نہیں پہنچتا کہ ایسی بات کہیں الہٰی پاکی ہے تجھے یہ بڑا بہتان ہے ، اللہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے کہ اب کبھی ایسا نہ کہنا اگر ایمان رکھتے ہو ،
بعض لوگ ایک دوسرے کو بدنام کرنے کےلئے تہمت لگاتے رہتے ہیں انہیں اللہ کے عذاب سر ڈرنا چاہئے کیونکہ تہمت لگا نے پر دنیا و آخرت میں بہت سخت عذاب ہے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے
اِنَّ الَّذِیۡنَ یُحِبُّوۡنَ اَنۡ تَشِیۡعَ الۡفَاحِشَۃُ فِی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ۙ فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ وَ اَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ﴿سورہ نور ۱۹﴾
ترجمہ وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں برا چرچا پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ،
لہذا اگر گواہ نہیں ہیں بلکہ صرف تہمت ہے تو بستی والوں پرلازم یے کہ بائیکاٹ ختم کرکے سچے دل سے توبہ استغفار کریں اور ان لوگوں سے معافی مانگیں جنکا بائیکاٹ کیا گیا ہے
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
الفقیر تــــاج محــمد حنفی قادری واحـدی اترولوی
0 تبصرے