کیا قے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے

سوال نمبر 221

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
 سوال کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا قے یعنی پلٹی ہونے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟صحیح مسئلہ کیا ہے؟
(۲) پلٹی ہو جائے اور روزہ نہ ٹوٹے اور کم علمی کے وجہ سے کھا پی لیں تو کیا حکم ہے؟
حضرت اس مسٸلے سے عوام کو آگاہ فرمائیں بڑی مہربانی ہوگی
سائل حاجی ماسٹر سلیم صاحب سیکھوئی تاج بھوانی گنج سدھارتھ نگر






وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 بسم اللہ الرحمن الرحیم
 الجواب بعون الملک الوہاب ھوالھادی الی الصواب  قے ہونے کی دوقسمیں ہیں اول بے اختیار دوم جان کر.
بے اختیار قے ہونے سے روزہ نہیں ٹوٹتا چاہے جتنی مقدار میں کھانا نکلے اور جان کر قے کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہےجیسا کہ حدیث شریف میں ہے ابِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏    أَنَّ الصَّائِمَ إِذَا ذَرَعَهُ الْقَيْءُ فَلَا قَضَاءَ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا اسْتَقَاءَ عَمْدًا فَلْيَقْضِ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏وَالشَّافِعِيُّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْمَدُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِسْحَاق 
ترجمہ حضرت ابوہریرہ کی حدیث پر ہے جسے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ روزہ دار کو جب قے آ جائے تو اس پر قضاء لازم نہیں ہے۔ اور جب قے جان بوجھ کر کرے تو اسے چاہیئے کہ قضاء کرے۔ سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں۔ (ترمذی ۷۲۰)
اور علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں قصداً بھر مونھ قے کی اور روزہ دار ہونا یاد ہے تو مطلقا روزہ جاتا رہا اور اس سے کم کی تو نہیں 
یاد رہے قے کے یہ احکام اس وقت ہیں کہ قے میں کھانا آئے یا صفرا (یعنی پیلا پانی) یا خون آئے اوراگر بلغم آیا تو مطلقا روزہ نہ ٹوٹے گا چاہے جان کر ہی کیوں نہ ہو .
(۲)اگر لا علمی کی وجہ سے روزہ توڑ دیا حالانکہ روزہ نہیں ٹوٹا تھا تو اس کی قضا کرے جیسا کہ علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ قے آئی یا بھول کر کھایا یا پیا یا جماع کیا اور ان سب صورتوں میں اسے معلوم تھا کہ روزہ نہ گیا پھر اس کے بعد کھا لیا تو کفارہ لازم نہیں(صرف قضا ہے) (ماخوذ بہار شریعت) واللہ اعلم بالصواب

       کتبہ

الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney