خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے پڑھنا کیسا


سوال نمبر 192


السلام علیکم ورحمتہ و برکاتہ
سوال کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس شعر کے بارے میں کہ اس کاپڑھنا کیسا ہے خودی کوکر بلند اتنا کہ ہرتقدیر سے پہلے
خدابندے سے خود پوچھے بتاتیری رضا کیاہے
نیز ڈاکٹر اقبال کوعلامہ اقبال کہنا کیسا ہے؟
سائل عبد اللہ رضوی




وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب ھوالھادی الی الصواب یہ شعر ڈاکٹر اقبال صاحب کا ہے جو شرعا غلط ہے اس کو نہ پڑھا جائے کیونکہ مفہوم حدیث کے خلاف ہے جیسا کہ شعر سے واضح ہے ہر تقدیر سے پہلے جب کہ تقدیر زمین و آسمان سے پچاس ہزار قبل لکھا گیا تو خدابندے سے تقدیر سے پہلے کیسے پوچھے گا جیساکہ حدیث شریف میں ہے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ قال قال رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کتب اللہ مقادیر الخلائق قبل ان یخلق السموت و الارض بخمسین الف سنتہ.
ترجمہ حضرت بن عمر و رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خدا ئے تعالیٰ نے زمین و آسمان کی پیدائش سے پچاس ہزار قبل مخلوقات کی تقدیر کو لکھا. (مسلم ج ٢ص٣٣٥/مشکوتہ ص١٩)
ہاں اگر یوں پڑھا جائے کہ
خودی کوکر بلند اتنا کہ ہرتدبیر سے پہلے
خدابندے سے خود پوچھے بتاتیری رضا کیاہے
تو کوئی حرج نہ ہوگا.
2)ڈاکٹر اقبال فاسق معلن تھے اس لئے ان کو علامہ نہیں کہنا چاہئے نیز ہمارے اکابر انھیں علامہ کہنے سے منع فرمایا ہے  (فتاوی تاج الشریعہ جلد دوم کتاب العقائد صفحہ نمبر۳۹۸) و اللہ اعلم بالصواب

کتبہ

الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی

٢٤/صفرالمظفر ١٤٤١ھ
٢٤/اکتوبر ٢١٠٩ء جمعرات






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney