سوال نمبر 187
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
ایک سوال ہے کے آذان سے قبل درود شریف پڑھنا کہاں سے ثابت ہے مہربانی ہوگی
محمد ارشاد عالم
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُاللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب :۔ درودوسلام ہر جگہ ہر وقت ہر گھری پڑھنا جاٸز ہے بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے۔ القرآن :۔ اِنَّ اللہَ وَمَلٰٸکَتہٗ یُصَلّونَ عَلَی النَّبِیّ, یٰاَیُّھَالَّذِینَ اٰمَنُو صلّو عَلَیہِ وَسَلّمُو تَسلِیمَا o ( سورٸہ احزاب،آیت ٥٦ ،ترجمہ البیان ) ترجمہ :۔ بیشک اللہ اور اسکے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس نبی پر،اے ایمان والو تم ان پر درود بھیجو اور خوب سلام بھیجو ۔
اس آیت میں کسی وقت کسی جگہ کو معیّن نہیں کیا گیا بلکہ مطلق ارشاد ہے کہ خوب درود وسلام پڑھو پھر اذان سے پہلے پڑھنے پر اعتراض کیوں ؟
حدیث شریف :۔ حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بنی نجار کی ایک عورت سے روایت کیا اس نے کہا کہ میرا گھر مسجد نبوی کے گرد طویل ترین گھر تھا۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ میرے گھر کی چھت پر فجر کی اذان دیتے تھے ۔ پس آپ سحر کے وقت آجاتے، چھت پر بیٹھ کر طلوعِ صبح صادق کو دیکھتے رہتے، پس جب آپ دیکھتے کہ صبح صادق کی روشنی پھیل گٸ ہے تو پھر یہ کلمات پڑھتے : اَلٰھُمَّ اِنّی اَحمَدُکَ وَاستَعِینُکَ عَلیٰ قُریشٍ اَن یَّقُیمُوا دِینِکَ" ترجمہ :۔ اے اللہ تعالی میں تیری حمد کرتا ہوں اور تجھ سے مدد چاہتا ہوں اس بات پر کہ قریش تیرے دین کو قاٸم کریں۔" پھر اذان دیتے۔ انصاری عورت نے کہا کہ خدا تعالیٰ کی قسم ! میں نہیں جانتی کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے ایک رات بھی یہ کلمات چھوڑے ہوں۔ ( سنن ابی داٶد، جلد ١ ص٧٧ )
حضرت امام حجر عسقلانی رحمة اللہ علیہ نے کہا کہ اس حدیث کی اسناد حسن ہے ( الدرایہ، ص١٢٠ )
اگر اذان سے پہلے کچھ پڑھنا یا درود وسلام پڑھنے سے اذان میں اضافہ ہوجاتا ہے اور اذان دعوت ناقص واقع ہوتی ہے تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے متعلق کیا کہا جاٸے گا ؟ انصاری عورت کہتی ہے کہ میرے علم کے مطابق انہوں نے کبھی اذان سے پہلے ان کلمات کو نہیں چھوڑا ۔ کیا حضرت بلالؓ کی اذان کو اَلّٰھُمَّ سے شروع سمجھا جاٸے گا ؟ رفتہ رفتہ اذان کا سلسلہ چلتا رہا۔ بالآخر سلطان ناصرالدّین ایّوبی علیہ الرّحمہ نے سن٧٨١ ھ میں اذان سے پہلے درود وسلام کی ابتدا ٕ کرواٸ حضرت امام سخاوی اپنی کتاب : القول البدیع, ص١٩٢ پر فرماتے ہیں کہ حضرت صلاح الدّین ایّوبی علیہ الرّحمہ کے دور میں اذان سے پہلے الصّلاة والسّلام علیک یا رسول اللہ پڑھتے تھے۔
اس امّت کے چار بڑے بڑے محدّثین جنکو تمام مسلمان مانتے ہیں، اُنہوں نے اذان سے قبل درود وسلام کو جاٸز لکھا ہے۔
( ١ ) حضرت امام شُعرانی علیہ الرّحمہ نے اپنی تصنیف کشف الغمہ میں جاٸز لکھا۔
( ٢ ) حضرت امام حجر شافعی علیہ الرّحمہ نے اپنی فتاویٰ کی کتاب فتاوی کبریٰ میں جاٸز لکھا۔
( ٣ ) حضرت امام مُلّا علی قاری علیہ الرّحمہ نے مشکٰوة کی شرح مرقات میں جاٸز لکھا۔
( ٤ ) حضرت امام شامی علیہ الرحمہ نے فتاویٰ شامی میں اذان سے پہلے اور اذان کے بعد اور اقامت سے پہلے درود وسلام پڑھنے کو جاٸز لکھا ہے۔
نوٹ :۔ اذان سے قبل درود وسلام پڑھنے کو بدعت کہنے والے کوٸ ایک محدّث کابھی حوالہ نہیں سکتے۔
واللہ ورسولہ اعلم باالصواب
کتبہ
محمد عمرفاروق ربّانی
0 تبصرے