آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کیا حضور علیہ السلام کا بول و براز پاک ہے ؟

سوال نمبر 241
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 کیافرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ 
کیاحضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کابول و برازپاک ہے
بینوابالدلیل توجروابالجلیل




وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجـواب ھوالموفـق للـحـق والصـواب
اس پوسٹ کامطلب ہے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم کابول و برازپاک ہے
چنانچہ علامہ بدرالدین عینی حنفی شارح بخاری عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری میں حضور ﷺ کے فضلات شریفہ کی طہارۃ کا قول کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں

وقد وردت احادیث کثیرۃ ان جماعۃ شربوا دم النبی ﷺ منھم ابو طیبۃ الحجام وغلام من قریش حجم النبی علیہ الصلوٰۃ والسلام وعبد ﷲ ابن الزبیر شرب دم النبی ﷺ رواہ البزار والطبرانی والحاکم والبیہقی وابونعیم فی الحلیۃ ویروی عن علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ انہ شرب دم النبی علیہ الصلوٰۃ والسلام وروی ایضًا ان اُم ایمن شربت بول النبی ﷺ رواہ الحاکم والدارقطنی وابو نعیم واخرج الطبرانی فی الاوسط فی روایۃ سلمی امرأۃ ابی رافع انہا شربت بعض ماء غسل بہ رسول ﷲ علیہ الصلوٰۃ والسلام فقال لہا حرم ﷲ بدنک علی النار وقال بعضہم الحق ان حکم النبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کحکم جمیع المکلفین فی الاحکام التکلیفیۃ الافیما یخص بدلیل قلت یلزم من ھذا ان یکون الناس مساویًا للنبی علیہ الصلوۃ والسلام ولا یقول ذلک الاجاھل غبییٌ واین مرتبتہٗ من مراتب الناس والایلزم ان یکون دلیل الخصوص بالنقل دائمًا والعقل لہٗ مدخل فی تمیز النبی علیہ الصلوٰۃ والسلام من غیرہ فی مثل ھذا الاشیاء وانا اعتقد انہ لا یقاس علیہ غیرہ وان قالوا غیر ذلک فاذنی عنہ صما۔ انتہیٰ 

عــمـــدۃ الــقـــاری شـــــرح صـحـیـــح
     بــخــــاری، جــلــــد1، صـفــحـــــہ 778 

بے شک بہت سی حدیثیں اس بارہ میں وارد ہوئیں کہ صحابہ کی ایک جماعت نے حضور ﷺ کا خون مبارک پیا ان میں حضرت ابو طیبہ حجام ہیں اور ایک قریشی لڑکا ہے جس نے حضور ﷺ کے پچھنے لگائے تھے اور حضرت عبداﷲ بن زبیر نے بھی حضور ﷺ کا خون اقدس پیا، روایت کیا ہے اسے بزار نے اور طبرانی نے اور حاکم نے اور بیہقی نے اور ابو نعیم نے حلیہ میں اور حضرت علی مرتضیٰ سے بھی مروی ہے انہوں نے بھی حضور ﷺ کا خون اقدس پیا،نیز مروی ہے کہ حضرت اُم ایمن نے حضور ﷺ کا پیشاب مبارک پیا اس حدیث کو حاکم نے دارقطنی نے اور ابو نعیم نے روایت کیا اور طبرانی نے اوسط میں ابو رافع کی عورت سلمیٰ کی روایت میں اخراج کیا کہ سلمیٰ نے حضور ﷺ کا غسل میں استعمال کیا ہوا پانی پیا تو حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا ﷲ تعالی نے اس پانی کی وجہ سے تجھ کو دوزخ پر حرام فرمادیا بعض کا قول ہے کہ حضور ﷺ احکام تکلیفیہ میں دیگر مکلفین کی طرح ہیں سوائے اس چیز کے جو دلیل سے خاص ہو، میں کہتا ہوں کہ اس قول سے تو لازم آتا ہے کہ (معاذ اﷲ) عام لوگ رسول ﷲ ﷺ کے مساوی ہوجائیں اور ایسی بات سوائے جاہل غبی کے اور کوئی نہیں کہہ سکتا، بھلا حضور ﷺ کے مرتبہ کو لوگوں کے مرتبہ سے کیا نسبت اور یہ کوئی ضروری نہیں کہ دلیل خصوص ہمیشہ نقل ہی سے ہو حقیقت یہ ہے کہ ان چیزوں میں حضور ﷺ کا اپنے غیروں سے ممتاز ہونا ایسی بات ہے جس میں عقل کو بھی دخل ہے اور میرا اعتقاد تو یہی ہے کہ حضور ﷺ پر غیر کا قیاس نہیں کیا جاسکتا، اور اگر کوئی شخص اس کے خلاف کچھ کہتا ہے تو میرے کان اس کے سننے سے بہرے ہیں۔ 
عامر صاحب ذرا اس نورانی بیان کو پڑھیں اور اپنی بدعقیدگی کا علاج فرمائیں۔ 
(۴) اسی طرح امام قسطلانی شارح صحیح بخاری مواہب اللدنیہ شریف میں حضور ﷺ کے تمام فضلات شریفہ کی پاکی اور طہارت کا حسب ذیل عبارت میں نورانی بیان فرماتے ہیں:
وروی انہ کان یتبرک ببولہ ودمہ ﷺ۔
مروی ہے کہ حضور ﷺ کے پیشاب اور خون مبارک سے برکت حاصل کی جاتی تھی

(مـواہب اللدنیہ، جلـد 1،صفحـہ 286)

واللہ ورسولــہ اعلـم باالـصــواب


کتبہ 
منظور احمد یار علوی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney