سوال نمبر 245
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ قصر نماز کی قضا قصر پڑھیں گے یا پوری پڑھیں گے جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں
المستفتی : سرفراز خان
وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
جواب حالت سفر میں جو نمازیں قضاء ہوجائیں گھر انہیں قصر ہی پڑھنے کا حکم ہے جب کہ وہ شرعی مسافر رہا ہو یعنی کم سے کم ساڑھے بانوے کلو میٹر کے سفر کی نیت سے نکلا ہو جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ " ان الفائتة تقضى على صفة التى فاتت إلا لعذر و ضرورة فيقضى مسافر فى السفر مافاته فى الحضر من الفرائض الرباعى اربعا و المقيم فى الاقامة مافاته فى السفر منها الركعتين " اھ ( فتاوی عالمگیری مع خانیہ ج 1 ص 121 ) اور حضور صدر الشریعہ مولانا امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ " جو نماز جیسی فوت ہوئی اس کی قضاء ویسی ہی پڑھی جائے گی مثلا سفر میں نماز قضاء ہوئی تو چار رکعت والی دو ہی پڑھی جائے گی اگر چہ اقامت کی حالت میں پڑھے " اھ ( بہار شریعت ج 1 ص 703 : قضاء نماز کا بیان )
واللہ اعلم باالصواب
کریم اللّٰہ رضوی
0 تبصرے