جنم دن پہ کیک کاٹنے والے کے پیچھے نماز کا حکم

سوال نمبر 244

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 سوال کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام اس تعلق سے کہ ایک امام اپنی پیدایش کے موقع پر اپنے تمام دوستوں کے ساتھ ایک ہوٹل میں جاکر کیک (🎂) کاٹتا ہے اور لوگ تالیاں بجا کر اسکے پیدائش کی مبارک باد پیش کرتے ہیں کھانے پینے کا بھی اہتمام ہوتا ہے۔تو اب عرض یہ ہے کہ ایسا کرنے والے امام کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے؟
اور یہ بھی بتایں امام اور عوام کے لئے شریعت کا ایک ہی حکم ہوگا یا الگ۔الگ؟
کیا اس امام کے پیچھے نماز ہوگی؟
برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں.
سائلین حیدر میاں و معراج رضا بلگرامی





 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

         بسم اللہ الرحمن الرحیم
 الجواب بعون الملک الوہاب ھوالھادی الی الصواب جنم دن یعنی یوم ولادت منانا شرعا جا ئزہے البتہ کیک کاٹنا مرد عورت کا ملاپ ہونا تالی بجانا یہ یہود و نصاریٰ کا طریقہ ہے جو شرعاً ناجائز وحرام ہے حضور علیہ السلام نے فرمایا من تشبہ بقوم فھو منھم جو جس قوم سے مشابہت رکھے گا وہ انھیں میں سے ہے (مشکوتہ)
عالم اور تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ اعلانیہ توبہ کریں کہ توبہ گناہ میں معاون ہیں جیسا کہ ارشاد ربانی ہے اِلَّا مَنۡ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمۡ  حَسَنٰتٍ ؕ وَ کَانَ  اللّٰہُ  غَفُوۡرًا  رَّحِیۡمًا﴿سورہ فرقان ۷۰﴾
ترجمہ مگر جو توبہ کرےاور ایمان لائے اور اچھا کام کرے تو ایسوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے.
اور اگر توبہ نہ کریں تو سارے مسلمان بائیکاٹ کردیں جیسا کہ قرآن شریف میں ہے وَ اِمَّا یُنۡسِیَنَّکَ الشَّیۡطٰنُ  فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ  الذِّکۡرٰی  مَعَ الۡقَوۡمِ  الظّٰلِمِیۡنَ﴿سورہ انعام ۶۸﴾
 ترجمہ اور جو کہیں تجھے شیطان بھلادے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ ،
شریعت کا حکم امام اور عوام سب کے لئے ایک ہے لہذا ایسے شخص کی امامت جائز نہیں ہاں اگر امام توبہ کرلے تو بعد توبہ امامت جائز ہے . واللہ اعلم با الصواب 

کتبہ
الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی






ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. بہت عمدہ فتوٰی ہے .مولا محرر کو بے پناہ اجر عظیم عطا کرے. آمین

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney