سوال نمبر 223
السلام علیکم ورحمت اللہ تعالیٰ برکاتہ
مفتیان کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کی زید مندرجہ ذیل خرافات کامرتکب ے
مروجہ مزمیر قوالی گاتاہے سنتا اور قولی کا اہتمام بھی کر تاہےکانوں میں بالیاں پہنتا ہے انگلیوں میں انگوٹھیا ں بھی پہنتا ہے
اب درفت طلب امر یہ ہے کی کیازید آذان دے سکتا ہے؟ اور محفل میلاد میں زید کو بلاناکیساہے؟ جب کی زید مذکورہ بالا عمل سے توبہ بھی کرچکاتھالیکن پھر وہی عمل قبیح کرتاہے براے کرم مدلل ومفصل جواب عنایت فرمایں
سائل عبد اللہ قادری
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب صورت مسؤلہ میں تمام افعال ناجائز وحرام ہیں اور کرنے والا گناہ کبیرہ کا مرتکب ہے مروجہ قوالی مع مزامیر کے بارے میں اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرما تے ہیں کہ مزامیر جائز نہیں حضور سیدناسلطان المشائخ نظام الحق والدین سردارسلسلہ عاریہ چشتیہ نظامیہ فوائدالفوائد شریف میں ارشاد فرما تے ہیں ۔مزامیر حرام است یعنی مزامیر حرام ہے ( فتاوی رضویہ ج/۲۱ ص/۱۱۶مترجم)
ناک کان ہاتھوں پیروں میں کسی قسم کا زیور جائز نہیں ہے اگر چہ پلاسٹیک کا ہو کہ یہ عورتوں سے مشابہت ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا من تشبہ بقوم فھو منھم
مرد کے لئے صرف چاندی کی ایک انگوٹھی ایک نگ والی وہ بھی ساڑھے چار ماشے کم ہو جائز ہے اس کے علاوہ کسی بھی دھات کی انگوٹھی یازیور جائز نہیں (کتب فقہ)
مذکورہ بالا صورت میں زید فاسق معلن ہے اس سے اذان پڑھوانا یا نعت وغیرہ سننا ناجائز ہے کہ فاسق کی تعظیم ناجائز ہے اور منبر پر بٹھانے نعت پڑھوانے پر اس کی تعظیم ہے.
توبہ کرکے پھر گناہ کرنا بہت برا ہے اور یہ اللہ کے ساتھ استہزا کرنا ہے اس لئے جب تک وہ امور قبیحہ وشنیعہ سے سچے دل سے توبہ نہ کرلے اور قبیحہ افعال سے باز نہ آجائے اس کا بائیکاٹ کردیں جیسا کہ ارشاد ربانی ہے وَ اِمَّا یُنۡسِیَنَّکَ الشَّیۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّکۡرٰی مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ﴿سورہ انعام ۶۸﴾
ترجمہ اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ ،
جب استغفار کرلے اور افعال قبیحہ سے باز آجائے تو اذان دینے اور میلاد وغیرہ میں بلانے میں کوئی حرج نہیں. واللہ اعلم باالصواب
الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی
0 تبصرے