سوال نمبر 361
السلام علیکم و رحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ نماز میں عورت کا سینہ پر اور مرد کا ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا کس حدیث سے ثابت ہے جواب عنایت فرمائیں
سائل محمد سلمان بیگ نقشبندی مجددی مشاہدی امام نقشبندی جامع مسجد سہاڑہ کھنڈوہ ایم پی انڈیا
وعلیکم السلام ور رحمة الله وبركاته
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں علمائےاحناف کے نزد یک حکم یہ ھے کہ ۔ خواتین نماز میں سینے پر ہاتھ باند ھیں ، اس مسئلہ پر ہمارے ائمہ کا اتفاق ھے ۔۔ علمائے جم غفیر نے یہ بات اپنی اپنی کتب میں بغیراختلاف نقل کی ہے ، چنانچہ علا مہ محمد بن محمد المعروف
ابن امیر الحاج حلبی رحمہ اللہ تعالی نے منیہ کی شرح میں فرمایا ،، تیسرامقام ہاتھ رکھنے کے بارے میں ھے ،
ہمارےعلما نے فرمایا ہے کہ مرد ناف کے نیچے اورعورت سینہ پرہاتھ باند ھے ۔۔ اوریہ بھی فرمایاکہ عورت اپنے د ونوں ہاتھ سینہ پر رکھے جیساکہ جم غفیر نے تصریح کی ھے ۔۔
( فتاوی رضویہ مترجم جلد 6 صفحہ 144 )
محقق حلبی نے حلیہ میں فرمایا ہم نے جویہ کہاکہ عورت اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر اپنےسینےپرباند ھے یہ اس لئے کہ عورت کےلئے اس میں زیادہ ستر ہے لہذ ایہ اس کےحق میں اولی ہے ۔۔
( فتاوی رضویہ مترجم جلد 6 صفحہ 145 )
ترمذ ی نے سند حسن کے ساتھ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ تعا علیہ وسلم نے فرمایا عورت تمام کی تمام قابل سترو حجاب ہے . اور اس میں کوئی شک نہیں کہ عورتوں کے حق میں سینے پر ہاتھ باند ھنا زیر ناف باند ھنے سے زیادہ حجاب اورحیا کے قریب ہے ۔
( فتاوی رضویہ مترجم جلد 6 صفحہ 146 )
والله اعلم باالصواب
کتبہ
محــــمد معصــوم رضا نوری
محــــمد معصــوم رضا نوری
0 تبصرے