کیا جرسی گائے کی قربانی جائز ہے

سوال نمبر 416

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
سوال کیا فرماتے ہیں علماے دین و ملت اس مسئلہ میں کہ جرسی گاے کی قربانی جائز ہے یا نہیں؟ لوگوں میں مشہور ہے کہ جرسی گاے اور بیل کی قربانی درست نہیں اور نہ ہی اس کا دودھ پینا جائز ہے اس لیے کہ وہ خنزیر کی جنس سے ہے لہٰذا اصل مسئلہ سے آگاہ فرمائیں. بینوا توجروا.
المستفتی محمد سلیم احمد جیسلمیر راجستھان







      وعليكم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

         بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب جرسی گاے و بیل کی قربانی کرنا اور اس کا دودھ پینا جائز و درست ہے جب کہ وہ گاے کے پیٹ سے پیدا ہوے ہوں کیوں کہ جانوروں میں ماں کا اعتبار ہوتا ہے.

فتاوی ہندیہ میں ہے:

 "إن کان متولدا من الوحشی والإنسی فالعبرة للأم فإن کانت اھلیة تجوز وإلا فلا حتی لو کانت البقرة وحشیة والثور اھلیا لم تجز"

اھ (ج:٥،ص:٣٦٧،الباب الخامس فی بیان محل إقامة الواجب)
مجدداعظم دین و ملت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: مادہ جب حلال ہے تو بچہ بھی حلال ہے کہ جانور میں نسب ماں سے ہے نہ(کہ)باپ سے وھو الصحیح کما فی الھدایہ وغیرھا"اھ (فتاوی رضویہ،ج:٩،ص:٧،نصف آخر)
فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ رقم طراز ہیں: "جرسی گاے اور بیل جب کہ گاے کے پیٹ سے پیدا ہوتے ہیں تو ان کی قربانی کرنا،ان کا گوشت کھانا جائز ہے اور جرسی گاے کا دودھ پینا بھی جائز ہے اس لیے کی جانوروں میں ماں کا اعتبار ہے"اھ (فتاوی برکاتیہ،ص:٢٢٩)


واللہ تعالیٰ أعلم.

کتبہ

محمد معراج احمد قادری






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney