کیا ناپاک کپڑا واشنگ مشین میں پاک ہو جاتا ہے؟

سوال نمبر 464

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرح متین اس مسئلہ میں کہ
نجس کپڑے کو واشنگ مشین سے نجاست دور کرنے سےکپڑا پاک مانا جا ئے گا یا ناپاک؟

حافظ بدرالدین رضوی
مقام جمونیا ٹولہ ٹیکوا ٹار
 کشی نگر یوپی





وعلیکم السلام ور رحمة الله وبركاته

الجواب بعون الملک الوہاب

 فقہائے کرام نے ناپاک اشیاء کے پاک کرنے کا جو طریقہ ارشاد فرمایا ہے اس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر نجاست مرئیہ ہے تو اس سے طہارت عین نجاست کے زائل ہوجانے سے ہوگی خواہ ایک بار دھونے سے یا متعدد بار سے اور اگر نجاست غیر مرئیہ ہے تو جس چیز پر وہ لگی ہے اگر نچوڑنے کے قابل ہے تو تین بار دھوئے اور ہر بار نچوڑے اس طرح وہ پاک ہوجائے گی جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے کہ
 " و ازالتها ان كانت مرئية بازالة عينها و اثرها ان كانت شيئا يزول أثره ولا يعتبر فيه العدد كذا فى المحيط " فلو زالت عينها بمرة اكتفى بها " اھ 
 اور اسی میں ہے کہ
 " وان كانت غير مرئية يغسلها ثلاث مرات كذا فى المحيط ، يشترط العصر فى كل مرة فيما ينعصر " اھ ( ج 1 ص 41 : کتاب الطھارة )  
ان عبارات سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ واشنگ مشین میں دھوئے جانے والے کپڑوں پر اگر نجاست مرئیہ لگی تھی اور وہ دھونے سے زائل ہو گئی تو کپڑے پاک ہوگئے ان کا پہننا جائز اور ان میں نماز درست ہے اور اگر نجاست زائل نہیں ہوئی تو ان میں نماز ناجائز ہے اور اگر نجاست غیر مرئیہ لگی تھی تو ان کو واشنگ مشین یا اس جیسے کسی چھوٹے ٹپ وغیرہ میں دھونے کی صورت میں تین بار دھونا اور نچوڑنا ضروری ہے  اس بات کو عمدة المحققين علامہ سعود کاسانی علیہ الرحمہ اپنے الفاظ میں تحریر فرماتے ہیں کہ

 " و اختلف فى انه هل يطهر بالغسل فى الاوانى بان غسل الثوب النجس او البدن فى ثلث اجانات قال ابو حنيفة و محمد يطهر حتى يخرج من الاجانة الثالثة طاهرا " اھ ( بدائع الصنائع ج 1 ص 247 : فی ترتیب الشرائع ، کتاب الطھارة ) اور در مختار میں ہے کہ " و قدر بغسل و عصر ثلاثا فيهما ينعصر مبالغا بحيث لا يقطر " اھ ( ج 1 ص  54 : باب الانجاس ) 
البتہ واشنگ مشین میں پاک کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ کپڑے کو دھونے کے بعد مشین میں لگے نیچے کا پائپ کھول دیں پھر دیر تک اوپر سے پانی بہاتا رہے اور مشین چلتی رہے یہاں تک کہ گمان ہوجائے کہ نجاست دور ہوگئی بدائع الصنائع میں ہے کہ " و اما طريق التطهير بالغسل فلا خلاف ان النجس يطهر بالغسل فى الماء الجارى و كذا يطهر بالغسل بصب الماء عليه " اھ ( ج 1 ص 247 : کتاب الطھارة ) 
لہذا مذکورہ طریقے پر عمل کرنے سے واشنگ مشین سے دھلے ہوئے کپڑے پاک ہوجائیں گے لیکن بہتر ہے کہ ناپاک کپڑے کو پہلے پاک کرلیا جائے پھر مشین میں ڈال کر دھلا جائے ۔

ایسا ہی فتاوی علیمیہ ج 1 ص 97/96 پر  ہے 

واللہ اعلم باالصواب
 کتبــہ
 محــــمد معصــوم رضا نوری مقیم حال منگلور کرناٹکا الھند
۱ صفر المظفر ۱۴۴۱ھ  
۱ اکتوبر ۲۰۱۹ء 
+918022167976






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney