ناچ گانے والے شادی میں شرکت کرنے والوں کے پیچھے نماز کا حکم

سوال نمبر 174

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 سوال جو علماء کرام ناچ باجا والی بارات میں شرکت کرتے ہیں ان کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
سائل تبریز عالم



وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجـواب بعون الملک الوھاب الھـادی الـصواب
اچھی بات کا حکم کرنا اور بری بات سے منع کرنا دین کا بڑا ستون ہے اس کے لئے اللہ تعالی نے تمام انبیاء کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا اگر اسے بالکل ترک کردیا جائے اور اس کے علم و عمل کو بیکار چھوڑ اجائے تو غرض نبوت بیکار اور دیانت مضمحل اور سستی عام گمراہی  تام اور جہالت شائع اور فساد زائد اور فتنہ بپا ہو جائے گا بلاد خراب اور بند گان خدا تباہ ہو جائیں گے اسی لئےاللہ تعالی نے قرآن مجید والفرقان حمید میں ارشاد فرمایا کَانُوۡا لَا یَتَنَاہَوۡنَ عَنۡ مُّنۡکَرٍ فَعَلُوۡہُ ؕ لَبِئۡسَ مَا کَانُوۡا یَفۡعَلُوۡنَ ﴿سورہ مائدہ ۷۹﴾
ترجمہ جو بری بات کرتے آپس میں ایک دوسرے کو نہ روکتے ضرور بہت ہی برے کام کرتے تھے -
نیز ارشاد فرماتاہے لَوۡ لَا یَنۡہٰہُمُ الرَّبّٰنِیُّوۡنَ وَ الۡاَحۡبَارُ عَنۡ قَوۡلِہِمُ الۡاِثۡمَ وَ اَکۡلِہِمُ السُّحۡتَ ؕ لَبِئۡسَ مَا  کَانُوۡا  یَصۡنَعُوۡنَ ﴿سورہ مائدہ ۶۳﴾
ترجمہ انہیں کیوں نہیں منع کرتے ان کے پادری اور درویش گناہ کی بات کہنے اور حرام کھانے سے ، بیشک بہت ہی برے کام کر رہے ہیں -
 اگر امام منع کرنے کی طاقت رکھتا تھا اور منانہ کیا تو بہت بڑا گنہگار ہوا اور اگر صحیح معنوں میں فتنہ وفساد کا خوف تھا (جیسا کہ مشاہدہ ہے کہ اکثر یہی ہوتا ہے کہ مدرسہ سے نکال دیتے ہیں  تقریبا ہر مدرسہ کا یہی معاملہ ہے) تو ایسی صورت میں گانے بجانے کے ساتھ نہ جائے بلکہ آگے یا پیچھے جاکر بارات میں شامل ہوجائے اور اس فعل کودل سے براجانے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے عَنْ طَارِقِ بْنِ شِھَابٍ قَالَ: اَوَّلُ مَنْ قَدَّمَ الْخُطْبَۃَ قَبْلَ الصَّلَاۃِ مَرْوَانُ، فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ:یَا مَرْوَانُ خَالَفْتَ السُّنَّۃَ، قَالَ: تُرِکَ مَا ھُنَاکَ یَا اَبَا فُلَانٍ، فَقَالَ ابوسَعیْدٍ: (اَلْخُدْرِیُّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) اَمَّاھٰذَا فَقَدْ قَضٰی مَا عَلَیْہِ، سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ رَاٰی مِنْکُمْ مُنْکَرًا فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہِ، فَاِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہِ، فَاِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہٖ، وَذٰلِکَاَ ضْعَفُا لْاِیْمَانِ (مسند احمد: ۱۱۴۸۰)
ترجمہ سیدنا طارق بن شہاب کہتے ہیں: پہلا شخص، جس نے نماز سے پہلے خطبہ دیا، وہ مروان ہے، ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا: اے مروان! تو نے سنت کی مخالفت کی ہے، اس نے کہا: اے ابو فلاں! وہ والے امور چھوڑ دیئے گئے ہیں، سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس آدمی نے اپنی ذمہ داری ادا کر دی ہے، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: تم میں جو آدمی برائی کو دیکھے، اس کو اپنے ہاتھ سے تبدیل کرے، اگر اتنی طاقت نہ ہو تو زبان سے روکے اور اگر اتنی طاقت بھی نہ ہو تو دل سے برا سمجھے، اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔ 
صورت مذکورہ میں اسکے پیچھے نماز ہوجائے گی اور علماء کرام جہاں مجبور ہیں اسی کو اختیار کرتے ہیں ہاں جو خوشی باخوشی جائے اور گانے بجانے سے راضی رہے وہ فاسق معلن ہے اسکے پیچھے نماز جائز نہیں اور پڑھی ہوئی نماز دہرانا واجب ہے

واللہ تعالی اعلم بالصواب 
 کــتـبہ
الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney