کیا موبائل فون کے ذریعہ نکاح ہو سکتا ہے؟

سوال نمبر 83
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرما تے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ موبائل فون کے ذریعے سے نکاح منعقد ہوگا یا نہیں 
 المستفتی۔  اقبال حسین


وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوھاب 
موبائل فون کے ذریعہ نکاح منعقد نہیں ہوگا 
 فتاوی عالمگیری میں ہے من شروطه سماع الشاھدین کلامھا معا یعنی نکاح کے لئے دو گواہوں کا ساتھ میں ایجاب و قبول کے الفاظ کا سننا شرط ہے۔ اور یہ موبائل فون پر کسی طرح ممکن ہے لیکن جب گواہ پردہ کے پیچھے ہو تو معتبر نہیں اسلئے کہ ایک آواز دوسرے آواز سے مل جاتی ہے اور موبائل فون پر بولنے والے کی تعیین میں عموما اشتباہ ہوتا ہے تو اسکے ذریعہ سننے والا گواہ نہیں بن سکتا اسلئے موبائل فون کے ذریعہ نکاح پڑھنا ہرگز صحیح نہیں فتاوی عالمگیری کتاب الشہادت میں ہے  لو سمع منه دراءالحجاب لایسمعه ان یشھد لاحتمال ان یکون غیرہ اذا النغمة تشبه النغمة ١ھ 
(ایسا ہی فتاوی فیض الرسول جلد اول صفحہ ٥٦٠)

عصر حاضر کے مایہ ناز فقیہ و محقق علامہ غلام رسول سعدی نے موبائل فون پر نکاح کو ناجائز لکھا 
(دیکھئے شرح صحیح مسلم اردو ٨٢٩/٣)
مگر موبائل فون کے ذریعے نکاح منعقد ہونے کے لئے ایک صورت کو اپنائی جا سکتی ہے کہ لڑکا یا لڑکی فون کے ذریعے اپنے نکاح کا وکیل کسی شخص کو بنا دے کہ تم میرا نکاح اتنے مہر کے ساتھ فلاں سے کر دو جو فلاں جگہ میں ہے وکیل نے وہاں پہنچ کر دو گواہوں کے سامنے ایجاب و قبول کرا دیا نکاح ہو گیا،۔۔۔۔۔الخ۔۔۔۔۔۔۔۔  (ماخوذ از فتاوی فیض الرسول جلد اول صفحہ ٥٥٩)
 
مزید تفصیل کے لئے تاج الشریعہ قاضی القضاة فی الھند حضرت علامہ ومولانا مفتی محمد اختر رضا خاں قادری رضوی ازہری بریلوی علیہ الرحمہ کا تصنیف کردہ رسالہ جدید ذرائع ابلاغ سے روایت ہلال کے ثبوت کی شرعی حیثیت کا مطالعہ فرمائیں 

واللہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبہ
 محمد مدثر جاوید رضوی 
مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج 
ضلع۔ کشن گنج بہار  محمد وسیم فیضی رضوی







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney