آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

خواتین کو ڈھیلے سے استنجاء کا کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 491

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَ بَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسٸلہ ذیل میں کہ
خواتین کے لیے استنجا من الحجر جو مسٸلہ ہے کہ آگے سے پیچھے کو لیجاۓ وہ تینوں ڈھیلے کا ہے یا کہ مثل رجل کے ؟اور خواتین کے لیے ایسا حکم کیوں دیا گیا ؟ مع حوالہ جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں اور عند الناس مشکور ہوں۔
المستفتی : محمد ایوب رضا قادری ( کولکاتہ )



وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
 جواب عورت ہر موسم میں اسی طرح ڈھیلا استعمال کرے گی جس طرح مرد گرمیوں میں استعمال کرتا ہے یعنی پہلے ڈھیلے کو آگے سے پیچھے کی جانب لے جائے گی پھر دوسرے ڈھیلے کو پیچھے سے آگے کی جانب پھر آگے سے پیچھے کی جانب ، اس لئے کہ نجاست سے اس کا فرج ( یعنی شرمگاہ ) ملوث نہ ہو جیسا کہ شرح وقایہ میں ہے کہ

 " المرأة تدبر بالاول ابدا لئلا يتلوث فرجها والصيف والشتاء فى ذالك سواء " اھ ( شرح وقایہ ج 1 ص 127 : کتاب الطھارۃ ، باب استنجاء الدبر بالحجر سنة ) اور نور الایضاح میں ہے کہ

" و المرأة تبتدى من قدام الى خلف خشية تلويث فرجها " اھ ( نور الایضاح ص 19 : فصل فی الاستنجاء ) اور بہار شریعت میں ہے کہ " عورت ہر زمانے میں اسی طرح ڈھیلے لے جیسے مرد گرمیوں میں " اھ ( بہار شریعت ج 1 ص 412 : استنجاء کا بیان ) 

واللہ اعلم باالصواب
کریم اللہ رضوی
خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی
 موبائل نمبر 7666456313



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney