شادی شدہ کو لیکر بھاگ جائیں تو نکاح پڑھانا کیسا؟

سوال نمبر 547

السلام علیکم و رحمۃ و برکاتہ
سوال کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ہندہ جو کہ زید کی بیوی تھی وہ بکر کے ساتھ فرار ہوگئی اس کے بعد زید نے ہندہ کو طلاق دیدیا اب بکر اور ہندہ ایک ساتھ رہ رہے ہیں تو کیا تین حیض کے بعد ہندہ اور بکر کا نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں اور نکاح پڑھانے والے پر کوئی شرعی حکم تو عائد نہیں ہوگا قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی۔
محمد ارشد بریلی شریف




وعلیکم السلام و رحمۃ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـواب بعـون المــلـک الوھـاب ھوالھادی الصواب شادی شدہ کو لیکر بھاگنا یہ ناجائز و حرام ہے لہٰذا بکر و ہندہ پر لازم ہے کہ اعلانیہ توبہ کریں اور کار خیر کرے کہ توبہ اور کار خیر گناہ میں معاون ہیں  جیسا کہ ارشاد ربانی ہے 

اِلَّا مَنۡ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمۡ  حَسَنٰتٍ ؕ وَ کَانَ  اللّٰہُ  غَفُوۡرًا  رَّحِیۡمًا   ﴿سورہ فرقان ۷۰﴾
ترجمہ مگر جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور اچھا کام کرے تو ایسوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے.
بعد توبہ و کار خیر عدت گزارنے کے بعد نکاح پڑھا سکتے ہیں شرعاً کوئی قباحت نہیں. لیکن یہ یاد رہے کہ ابھی فی الوقت بکر و ہندہ الگ ہوجائیں جب تک نکاح نہ ہو ایک ساتھ رہنا حرام ہے. 
اور اگر ایسا نہ کرے تو سارے مسلمان ان دونوں کا سماجی بائیکاٹ کردیں جیسا کہ قرآن شریف میں ہے
 وَ اِمَّا یُنۡسِیَنَّکَ الشَّیۡطٰنُ  فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ  الذِّکۡرٰی  مَعَ الۡقَوۡمِ  الظّٰلِمِیۡنَ ﴿سورہ انعام ۶۸﴾
 ترجمہ اور جو کہیں تجھے شیطان بھلادے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ. 


واللہ اعلم با الصواب
کتبہ
الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی

٢/ ربیع الاول شریف ١٤٤١ھ
٣٠/اکتوبر ۲۰۱۹ء بروز بدھ






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney