سوال نمبر 546
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
سوال بعد سلام کے عرض یہ ہے کہ اگر ماں کا اچانک انتقال ہوجاٸے اور اولاد کو اپنی ماں سے اپنی غلطیوں کی معافی مانگنے کی مہلت نہ ملے تو بعد موت کیا طریقہ ہے کہ اولاد کی معافی ہوسکے تمام علمائے کرام سے گزارش ہے اس کا جواب ضرور عنایت فرمادیں بہت ضروری ہے؟
ساٸل حسن رضا بریلی شریف
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـواب بعـون المــلـک الوھـاب اگر اولاد والدین کو انکی زندگی میں خوش رکھتی تھیں اور انکی خدمتیں کیا کرتی تھیں تو موت کے وقت معافی مانگنا لازم نہیں ہے ہاں اگر والدین کو تکلیف پہنچاتے رہے ہوں اور وہ اولاد سے ناخوش رہتے تھے تو یہ ناجائز و حرام ہے کیونکہ قرآن پاک میں کئ ایک مقام پر آیا ہے وبالوالدین احسانا یعنی ماں باپ کے ساتھ احسان کرو مطلب حسن سلوک سے پیش آؤ.
ایسی اولاد کو چاہئے تھا کہ انکی زندگی میں ہی معافی مانگ لے موت کا انتظار کرنے کی کیا ضرورت.
صورت مسئلہ میں اولاد پر لازم ہے کہ سچے دل سے توبہ کرے کہ اللہ توبہ قبول کرنے والا ہے. اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ توبہ کرنے والا گناہوں سے ایسے پاک ہوجاتا ہے گویا اس نے گناہ ہی نہیں کیا ہے.
اور ہر جمعہ کو والدین یا جو فوت ہوئے ہوں ماں یا باپ انکی قبر پر حاضر ہوکر فاتحہ پڑھ کر ان کی روح کو ایصال کرے اور اللہ سے معافی مانگے حدیث شریف میں ہے
عن ابی ھریرۃ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من زار قبر ابویہ او احدھما کل یوم جمعۃ برۃ غفر اللہ لہ وکتب برا
عن ابی ھریرۃ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من زار قبر ابویہ او احدھما کل یوم جمعۃ برۃ غفر اللہ لہ وکتب برا
ترجمہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو ماں باپ دونوں یا ان میں سے کسی ایک کی قبر پر ہر جمعہ کو زیارت کے لئے حاضر ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ بخش دے گا اور وہ ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کر نے والا لکھا جائے گا. (کنزالعمال ج١٦ص٤٦٨)
اور اعلیٰ حضرت مجدد اعظم امام احمد رضا خان علیہ الرحمتہ والرضوان فرماتے ہیں "ہر دوشنبہ و پنچشنبہ کو اعمال ﷲ کے حضور پیش ہوتے ہیں اور ہر جمعہ کو انبیاء اور ماں باپ کے سامنے ، وہ نیکیوں پر خوش ہوتے ہیں اور انکے چہروں کی نورانیت اور چمک بڑھ جاتی ہے، تو ﷲ سے ڈرو اور اپنے مردوں کو اپنی بداعمالیوں سے ایذا نہ دو" فتاوی رضویہ جلد ٢٩/ص٥٢١/مترجم)
واللہ اعلم بالصواب
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی
٢٩/صفر المظفر١٤٤١ھ
٢٩/اکتوبر٢١٠٩ء منگل
0 تبصرے