آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

سود خور کا امامت کرنا کیسا ہے؟

سوال نمبر 572

السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے
کہ اگر امام کی غیر موجودگی میں سود خور امامت کردے تو سود خور کی امامت کا شریعت میں کیا حکم ہے
حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں
سائل  محمد محشر رضا





وعلیکم السلام و رحمة الله وبركاته 
الجواب اللھم ہدایةالحق والصواب 
صورت مسئولہ میں سود خور کی اقتدا میں نماز پڑھنا  جائز نہیں  سود خور کے پیچھے پڑھی گئی نماز مکروہ تحریمی ہے یعنی ایسی نماز کو دوبارہ پڑھیں 
کیوں کی سود کھانے والا فاسق معلن ہے اور فاسق معلن کی اقتداء اسکی تعظیم ہے اور فاسق کی تعظیم گناہ  ہے کما قال امام المحققین سیدی محمد امین الشہیر ابن عابدین شامی

لو قدموا فاسقا یاثمون لان فی تقدیمہ تعظیمہ وقد وجب علیھم اھانتہ شرعاً 

یعنی جن لوگوں نے فاسق کو آگے کیا وہ گنہگار ہوۓ کیوں کی اسکی تقدیم میں اسکی تعظیم ہے باوجود اس کے کہ عند الشرع اسکی اھانت واجب ہے  

رد المحتار الجزء الاول  ١ ص ٤١٤
اور  فتاویٰ فیض الرسول میں ہے سود لینا دینا دونوں حرام ہیں حدیث شریف میں ہے الاخذ والمعطی فیه سواء
(رواہ مسلم و مشکوة شریف)  یعنی سود لینے والا اور دینے والا دونوں گناہ میں برابر ہیں  اور سود کا گناہ ایسا ہے جیسے معاذ اللہ کوئی اپنی ماں سے زنا کرے چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی الله تعالٰی عنہ سے مروی  ہے  کہ سید عالم صلی الله تعالٰی علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں الربو سبعون جزأ ایسر ھان  ان ینکح الرجال امه ( رواہ البیہقی فی شعب الایمان مشکوةشریف )
 یعنی سود کے گناہ ستر درجے ہیں سب میں ہلکا درجہ یہ ہے کہ انسان اپنی ماں سے زنا کرے  لہذا سود لینے اور دینے والے کے پیچھے نماز جائز نہیں  ایسے کو امام بنانا گناہ ہے 
فتاوی فیض الرسول جلد اول صفحہ ۳۱۳

فتاویٰ فقیہ ملت میں ہے اگر کوئی دوسرا امامت کے قابل نہ ہو تو مقتدی تنہا تنہا نماز پڑھیں مگر فاسق معلن کو امام نہ بنائیں 
فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ ۱۲۸

والله اعلم باالصواب
  کتبـــــــہ
محــــمد معصــوم رضا نوری عفی عنہ
مقیم حال منگلور کرناٹک
۷ ربیع النور شریف ۱۴۴۱ھ
۵ نومبر ۲۰۱۹ء بروز منگل 
  +918052167976



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney