آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

نماز میں لقمہ دینے کا حکم کب سے ہے؟

سوال نمبر 585

السلام علیکم ورحمة اللـه وبرکاتہ
کیا فرماتے ھیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ نماز میں جو لقمہ دیتے ھیں اسکی ابتداء کب سے ھوئی مدلل جواب دیکر عنداللـہ ماجور ھوں...
المستفتی:  محمد مناظرحسین نعیمی





وعلیکم السلام و رحمة الله وبركاته 
الجواب اللھم ہدایةالحق والصواب
لقمہ کی ابتداء حضور نبی کریم رؤف الرحیم ﷺ کے ہی زمانے سے ہے 
حدیث شریف میں ہے کہ حضرت ابی بن کعب رضی الله تعالیٰ فرماتے ہیں
 صلوة فقرا سورة فاسقط منھا آیۃ فلما فرغ قلت یا رسول الله  ﷺ آیة کذا و کذا اَنسخت قال لا قلت فانک لم تقر أھا  قال افلأ لقنتنیھا
      ترجمہ
 رسول الله ﷺ نے نماز پڑھائی آپ  ﷺنے ایک سورت کی تلاوت کی اس میں سے ایک آیت چھوڑ دی جب نماز سے فارغ  ہوئے تو میں نے عرض کیا یا رسول الله ﷺکیا فلاں آیت منسوخ ہوگئی ہے؟ فرمایا نہیں 
میں نے عرض کیا آپ نے اسے نہیں پڑھا؛ فرمایا  تم نے مجھے اس کے بارے میں لقمہ کیوں نہیں دیا؟ 
سنن دار قطنی؛ جلد  ۲؛ صفحہ ۲۵۵؛ موسسہ الرسالہ بیروت

حضرت علی کرم الله وجہہ الکریم ارشاد فرماتے ہیں
اذا اسطتعمکم  الامام فاطمعوہ
      ترجمہ
 جب امام تم سے لقمہ چاہے تو لقمہ دو 
سنن دار قطنی جلد ۲ صفحہ ۲۵۵ موسسہ الرسالہ بیروت 

حضرت نافع رضی الله تعالٰی عنہ ارشاد فرماتے ہیں

صلی بنا ابن عمر رضی الله تعالیٰ عنہما قال فتردد قال ففتحت  علیه فاخذ عنی 
ترجمہ
 حضرت ابن عمر. رضی الله تعالٰی عنہما نے ہمیں نماز پڑھائی بھول گئیے تو میں نے انھیں لقمہ دیا انھوں نے مجھ سے لقمہ لے لیا 
مصنف ابن ابی شیبه جلد  ۱ صفحہ ۵۲۱ مکتبہ امدادیہ ملتان 

بحوالہ احکام لقمہ صفحہ ۸/۷
مکتبہ بہار شریعت داتا دربار مارکیٹ لا ہور 

مزید تفصیل کے مذکورہ کتاب کا  مطالعہ کریں 


والله اعلم باالصواب 
کتبــہ
 محــــمد معصــوم رضا نوری مقیم حال منگلور کرناٹک  
۱۶  ربیع النور شریف ۱۴۴۱ھ ۱۴نومبر ۲۰۱۹ء بروز جمعرات



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney