آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

وتر میں دوبارہ کانوں تک ہاتھ اٹھانا کیسا

سوال نمبر 586

السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسلئے کے بارے میں کہ وتر کی نماز میں ہم تیسری رکعت میں جو نیت توڑ کر پھر سے نیت باندھ کر دعائے قنوت پڑھتے ہیں خلاصہ کلام یہ ہے کہ ہم تیسری رکعت میں نیت توڑ کر دوبارہ کیوں باندھتے ہیں جواب عنایت فرمائیں اللہ تعالٰی آپ کو جزائے خیر دے گا 
سائل محمد راحت پیلی بھیت




وعلیکم السلام ور رحمة الله وبركاته 
الجواب اللھم ہدایةالحق والصواب :-- صورت مسئولہ میں یہ جاننا ضروری ہے کہ نماز وتر کی تیسری رکعت  میں نیت توڑی  نہیں جاتی ہے بلکہ اس طرح کر نے کا حکم حدیث شریف سے ثابت ہے 
نماز وتر میں تکبیر اس لیے کہی جاتی ہے کیونکہ آقا علیہ الصلوۃ والسلام کا فرمان ہے :

لا ترفع الايدی الا فی سبع مواطن.

کہ ہاتھ نہ اٹھایا جائے مگر سات جگہوں میں۔

(شامی، 1 : 506)

تکبیر تحریمہ
دعائے قنوت
تکبیرات عیدین
استلام الحجر 
صفا مروہ میں
عرفات میں
شیطان کو کنکریاں مارنے کے وقت

یعنی ان سات جگہوں پر ہاتھ اٹھانا سنت ہے )

       بہار شریعت میں ہے
وتر کی  تیسری رکعت میں  قرات سے فارغ ہو کر رکوع سے پہلے کانوں تک ہاتھ اُٹھا کر ﷲ اکبر کہے جیسے تکبیر تحریمہ میں  کرتے ہیں  پھر ہاتھ باندھ لے اور دعائے قنوت پڑھے، دعائے قنوت کا پڑھنا واجب ہے اور اس میں  کسی خاص دعا کا پڑھنا ضروری نہیں ، بہتر وہ دعائیں  ہیں  جو نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے ثابت ہیں  اور ان کے علاوہ کوئی اور دعا پڑھے جب بھی حرج نہیں ، لیکن  سب میں  زیادہ مشہور دُعا دعائے قنوت ہے 
بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ 657 ؛ وتر کا بیان 

والله و رسولہ اعلم باالصواب
کتبــــہ
محــــمد معصــوم رضا نوری
مقیم حال منگلور کرناٹک
۱۷ ربیع النور شریف ۱۴۴۱ھ
۱۵ نومبر ۲۰۱۹ء بروز جمعہ مبارکہ
 +918052167976



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney