سوال نمبر 587
السلام عليكم و رحمۃاللہ و برکاتہ
کیا فرماتےہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کی مرغی کا پیر کھانا کیسا ہے؟
مفصل و مدلل جواب عنایت فرمائیں
سائل : محمد احسان رضا یوپی
وعلیکم السلام و رحمة الله و بركاته
الجواب اللھم ہدایةالحق والصواب
مرغی کا پایہ کھانے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں جبکہ شرعی طور پر ذبح کی گئی ہو جیسا کہ بکرے وغیرہ کے پایہ چمڑے کے ساتھ کھانے کوئی قباحت نہیں تو اس میں تو بدرجہ اتم قباحت نہیں
جیسا کہ حضور فقیہ ملت علیہ الرحمہ بحوالہ فتاوی رضویہ تحریر فرماتے ہیں کہ " حلال جانور کا چمڑا کھانا جائز ہے بشرطیکہ مذبوح شرعی کا چمڑا ہو امام اہل سنت سیدی اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ " مذبوح حلال جانور کی کھال بیشک حلال ہے شرعاً اس کا کھانا ممنوع نہیں اگرچہ گائے بھینس بکری کی کھال کھانے کے قابل نہیں ہوتی ہے درمختار میں ہے کہ
" اذا ما ذكيت شاة فكلها سوى سبع ففيهن الوبال فحاء ثم خاء ثم غين و دال ثم ميمان و ذال انتهى فالحاء الحياء وهو الفرج و الخاء الخصية و الغين الغدة و الدال الدم المسفوح و الميمان المرارة و المثانة و الذال الذكر " اھ
( فتاوی رضویہ ج 8 ص 342 )
لہٰذا خصی بکری وغیرہ کا پایہ جو چمڑے کے ساتھ پکاتے ہیں اس کا کھانا جائز ہے اور اس کے شوربے کا بھی یہی حکم ہے " اھ
( فتاوی فقیہ ملت ج 2 ص 239 )
لہٰذا مذکورہ باتوں سے واضح ہوا کہ مرغی کا پایہ کھانے میں شرعاً کوئی حرج نہیں کیونکہ حلال جانور میں جن سات چیزوں کے کھانے سے منع کیا گیا ہے اس میں پیر کا ذکر نہیں ہے جس سے ثابت ہوا کہ مرغی کا پیر کھانا جائز ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبـہ
محــــمد معصــوم رضا نوری عفی عنہ
مقیم حال منگلور کرناٹک
۱۰ صفر المظفر ۱۴۴۱ھ
۱۰ اکتوبر ۲۰۱۹ء بروز جمعرات
0 تبصرے