کوئی وہابی سنی کا نکاح پڑھا دے تو کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 592

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے اگر کوئی وہابی سنی کا نکاح پڑھا دے تو کیا نکاح ہو جائے گا یا نہیں؟
سائل محمد انصر رضا کرناٹک




وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب جو لوگ غیرمقلد وھابی کو نکاح پڑھانے کے لیۓ لاۓ وہ گنہگار ھوۓ ۔ توبہ کریں کہ اس میں وھابی کی ایک طرح تعظیم ھے اور اس کی تعظیم ناجائز و حرام و گناہ ھے مگر اس نے جو نکاح پڑھایا وہ منعقد ھو گیا کہ نکاح خواں حقیقت میں وکیل ھوتا ھے ۔اور صحت وکالت کیلۓ اسلام شرط نہیں
جیسا کہ حضور فقیہ ملت علیہ الرحمہ نے
 بحوالہ فتاوی عالمگیری جلدسوم صفحہ٤٣٩ سے فرمایا

تجوز وکالة المرتد بان وکل مسلم مرتد او کذا لو کان مسلماً وقت التوکیل ثم ارتد فھو علٰی وکالته الا ان یلحق بدار الحرب فتبطل وکالته کذا فی البدائع ۔
یعنی مرتد کی وکالت جائز ھے بایں طور پر کہ کسی مسلمان نے مرتد کو وکیل بنایا جب کی ایسے وقت توکیل مسلمان تھا پھر مرتد ھوا تو وہ اسکی وکالت پر ھے نہ کہ وہ دارالحرب سے مل جاۓ تو اس کی وکالت باطل ھو گی ۔جیسا کہ بدائع میں ھے ۔

فتاوی فیض الرسول جلداول صفحہ ٥٥٢
ھکذافی فتاوی رضویہ جدید جلد  ١١ صفحہ ٢١٨

وھو سبحانہ تعالٰی اعلم بالصواب
      کتبه
العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی عفی عنہ
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام
بتھریا کلاں  ڈومریا گنج سدھارتھنگریوپی
٢٢  ربیع النور١٤٤١ھ
٢٠   نومبر ٢٠١٩ء






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney