سوال نمبر 599
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع اس مسئلہ کے بارے ایک شخص نے نیت کی۔ کہ کل روزہ رکھوں گا اور وہ سحری کے وقت بیدار ہو گیا لیکن بستر سے نہیں اٹھا اور نہ سحری کھائی اور روزہ کی نیت کرلی اور افطار کے وقت افطاری کرلی تو کیا اس صورت ۔میں روزہ ہو جائے گا ۔
جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا المستفتی محمد مونس رضا واحدی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
بغیر سحری کے روزہ رکھنا جائز ہے
اسلئے کہ صحت روزہ کے لئے سحری کھانا شرط نہیں
البتہ مستحب یہ ہے کہ سحری کھا کر روزہ رہے کہ حدیث شریف میں اس کی بہت فضیلتیں آئی ہیں ،حضور رحمت عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ اور اس کے فرشتے سحری کھانے والوں پر درود بھیجتے ہیں
اور ایک جگہ ارشاد فرمایا
کہ سحری کل کی کل برکت ہے اسے نہ چھوڑنا اگرچہ ایک گھونٹ پانی ہی پی لے اس لیے کہ سحری کھانے والوں پر اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں ، (بہار شریعت،ج:١ ح: ٥، ص: ١٠٠٠)
سحری کھانا اور اس میں تاخیر مستحب ہے مگر اتنی تاخیر مکروہ ہے کہ صبح ہو جانے کا شک ہو جائے
(بہار شریعت جلد اول حصہ پنجم صفحہ ٩٩٨)
لہٰذا صورت مسئولہ میں روزہ ہو جائے گا اس لئےکہ صحت روزہ کے لیے سحری کھانا شرط نہیں بغیر سحری کھائے بھی روزہ رکھا جا سکتا ہے البتہ جب وہ بیدار ہوا تھا تو اسے سحری کر لینی چاہئے تھی اس لیے سحری میں برکت ہے،
ایسا ہی فتاوی فیض الرسول ص513ج1میں بھی ہے-
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
محمد مدثر جاوید رضوی
مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج
ضلع۔ کشن گنج بہار
0 تبصرے