مسجد کے چندے سے مزدوروں و انتظامیہ کا کھانا، کھانا کیسا ہے؟

سوال نمبر 632

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
سوال 
مسجد تعمیر ہو رہی مزدور کام میں لگے ہیں کیا مسجد کے چندے سے مزدوروں کو کھانا کھلایا جا سکتا ہے ۔۔ اور کیا مزدوروں کے لیے جو کھانا مسجد کے چندے سے آیا اس میں سے مسجد انتظامیہ کے لوگ کھا سکتے ہیں ۔۔
شرعی حکم با حوالہ ارشاد فرما دیجئے ۔۔۔
 سائل  محمد وقاص عطاری فیصل آباد پاکستان 




 وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ 
الجواب اللھم ھدایةالحق والصواب
 تعمیر مسجد کے چندہ سے مزدوروں کو کھانا کھلانا اور مزدوری دینا جاٸز ھے کہ چندہ جس غرض کیلئے دیا گیا اسی میں صرف ہوا اسلئے کہ کھانا کھلانا اور مزدوری دینا عادتاً تعمیر مسجد کے ہی امور سے ہے جس طرح سریا مورنگ وغیرہ خریدنا، 
مسجد انتظامیہ کے لیے درست نہیں کہ وہ تعمیر مسجد کی رقم سے کچھ کھاٸیں کہ انتظامیہ کو کھانا کھلانا امور تعمیر سے نہیں ہاں اگر تمام چندہ دہندگان نے اجازت دی ہو تو جائز ہے کہ اب چندہ غرض ہی میں مستعل ہے
فتاوی رضویہ میں جائز امور کے لئے چندہ کرنے اور اس کے مصرف کے بارے میں ہے"یہ پیسے نفلی صدقہ ہیں، جس خاص غرض کے لیے لیا گیا ہے اس کے غیر میں صرف نہیں کیا جا سکتا. اگر وہ غرض پوری ہوچکی ہو تو جس نے چندہ دیا ہے اس کو واپس کیا جائے یا اس کی اجازت سے دوسرے کام میں خرچ کیا جائے. اگر چندہ دہندگان موجود نہ ہو تو اس کے عاقل بالغ وارثوں کی طرف رجوع کی جائے اگر ان میں کوئی مجنون یا نابالغ ہے تو باقیوں کی اجازت صرف اپنے حصے کے قدر میں معتبر ہوگی صبی ومجنون کا حصہ خواہی نخواہی واپس دینا ہوگا، اور اگر وارث بھی نہ معلوم ہوں تو جس کام کے لئے چندہ دہندوں نے دیا تھا اسی میں صرف کریں، وہ بھی نہ بن پڑے تو فقراء پر تصدق کردیں، غرض بے اجازت مالکان امام کا اپنے لئے خرچ کرنا جائز نہیں چاہے مفلس ہو چاہے غنی. 
 فتاوی رضویہ جلد ١٦صفحہ ١٣٤
 وھکذا  فتاوی امجدیہ جلد ٣ صفحہ ٣٩.


واللہ تعالی اعلم

کتبہ 
العبد  محمد عمران القادری التنویری عفی عنہ  
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام بتھریا کلاں ڈومریا گنج سدھارتھ نگر یو پی
٢٤ ربیع الاول ١٤٤١ ھجری ٢٢ نومبر ٢٠١٩ عیسوی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney