آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

عالمہ پردے میں رہ کر دینی مسئلہ بتائے تو کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 655

 اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ھیں علماۓ کرام و مفتیان عظام  ایک خاتون جو کہ عالمہ ھیں بہت سے لوگ اپنی ضرورت کے اعتبار سے مساٸل پوچھنے جاتے ھیں وہ عالمہ خاتون پردے کے اندر سے ساٸلین کا جواب دیتی ھیں کیا یہ درست ھے جواب عطا فرماٸیں
 کرم نوازی ھوگی؟
ساٸل محمدرجب علی فیضی اترولوی ١٧جمادی الاولی١٤٤١ھ




الجواب بعون الملک الوھاب
 صورت مسٶلہ میں اصل بات عورت کی آواز ہے جسکے متعلق فقہاۓ کرام فرماتے ہیں  نغمة العورة عورة  یعنی عورت کی آواز بھی عورت ہے یعنی عورت پر لازم ہے کہ اپنی آواز کا بھی پردہ کرے کسی اجنبی شخص کی سماعت تک نہ جانے دے ورنہ گہنگار ہوگی ، لیکن وہی شریعت کا دوسرا قاعدہ کلیہ بھی موجود ہے

الضرورات تبیح المحظورات   (الاشباہ و النظاٸر)

 یعنی بہت سے ناجاٸز امور وقتِ ضرورت جاٸز ہو جاتے ہیں ، اور دینی مساٸل کا جاننا زندگی کی ایک اھم ضرورت 

اس لیۓ اگر  وہ عالمہ صاحبہ لوگوں کو مساٸل پردے کی آڑ سے بتاتی ہیں جبکہ کوٸ اور فتنہ کا موجب بھی نہیں ہے تو ایسی صورت میں بلکل جاٸز و مشروع ہے  کوٸ حرج و قباحت نہیں 

امام اھلسنت قدس سرہ القدسی ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ : وقت ضرورت بعض نامحرم سے بھی بات کرنا جاٸز ہے جبکہ خلوت نہ ہو اندیشہ فتنہ نہ ہو اور پردے کے اندر سے ہو اھ 

العطایا النبویة فی الفتاوی الرضویة ج ١٠ قسط اول ص ١٦١ مکتبہ ایوان رضا 

نیز مفتی عبد المنان اعمظی علیہ الرحمتہ تحریر فرماتے ہیں کہ بیشک عورت کی آواز عورت ہے مگر ضرورة اجنبی مرد کی آواز سن بھی سکتی ہے اور اسکو اپنی آواز سنا بھی سکتی ہے اھ 

فتاوی بحر العلوم ج اول ٣٨٦

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

         کتبہ
 احقر مشاہد رضا حشمتی عفی عنہ
 خادم التدریس جامعتہ ریاض الجنتہ




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney