دودھ شریکی بہن سے نکاح کرنا کیسا؟

سوال نمبر 667

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
سوال کیا فرماتے ہیں علماٸے کرام ومفتیان عظام کہ ایک خالہ کی لڑکی ہے اور ایک خالہ کا لڑکا اور یہ دونوں شادی کرنا چاہتے ہیں لیکن لڑکی کی ماں کا دودھ لڑکے نے پیا ہے تو یہ دونوں کی شادی ہوسکتی ہے یا نہیں اور اگر شادی کے بعد معلوم ہوا تو کیا حکم ہے اور جو نکاح پڑھاٸے تو اسکا نکاح ٹوٹ جاےگا یا نہیں 
حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرماٸٸں عین نوازش ہوگی 
ساٸل مشاہدرضا گونڈہ




وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب
یہ دونوں رضاعی بھائی بہن ہیں ان دونوں کا آپس میں نکاح کرنا ناجائز وحرام ہے 
جیساکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے 

 حُرِّمَتْ  عَلَیْكُمْ  اُمَّهٰتُكُمْ (الی الایۃ) وَ  اَخَوٰتُكُمْ  مِّنَ  الرَّضَاعَةِ  یعنی تمہارے اوپر تمہاری رضاعی بہنیں حرام کی گئیں 
پارہ ٤سورہ نساء آیت ٢٣
اور اگر شادی کے بعد معلوم ہوا کہ دونوں  رضاعی بھائی بہن ہیں تو فوراً دونوں جدا ہو جائیں اور علانیہ توبہ استغفار کریں 
اگر جدا نہ ہوں توبہ واستغفار نہ تو سب پر لازم ھے کہ اس کا سماجی بائیکاٹ کریں رب کا ارشاد ھے

وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ۔ ،پارہ ٧ رکوع ١٤ آیت ٦٨

اور جس نے ان نکاح پڑھایا اگر اس کو معلوم تھا کہ یہ دونوں رضاعی بھائی بہن ہیں پھر بھی نکاح پڑھادیا تو وہ سخت گناہ کا مرتکب و مستحق عذاب جہنم ہوا اور اس پر علانیہ توبہ واستغفار لازم ھے اور اگر معلوم نہ تھا تو اس پر کوئی مواخذہ نہیں لیکن اس پر لازم ھے کہ ان کے نکاح کے باطل ہونے کا اعلان کرے اور جو نکاحانہ روپیہ ملا اس کو واپس کرے اور ایسا نہ کرے تو اس کا بھی بائیکاٹ کریں
ایسے ہی فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ ٤٤٤ میں ھے


وھو سبحانہ تعالی ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ
العبدالعاصی محمد عمران القادری التنوریری عفی عنہ
٢٢جمادالاولی ١٤٤١ھجری 
١٨جنوری۔  ٢٠٢٠ عیسوی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney