سالی سے زنا کیا تو کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 700

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے علماۓ کرام اس مسٸلہ میں زید نے بیوی کی بہن کو بیوی سمجھ کر یا سالی جان کر وطی کی تو کیا حکم ہے اور کیا زید کے لئیے اس کی بیوی حرام ہوگئی؟   قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں؟ساٸل قمرجامعی کشن گنج ۔بہار ١٥جمادی الآخرشریف ١٤٤١ھ




وعلیکم السلام ور حمة الله وبركاته 
الجواب بعون المک الوہاب
بیوی کی بہن سے زنا کے سبب نکاح نہیں ٹوٹا_
اعلٰی حضرت امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں
سالی سے زنا عورت کو حرام نہیں کرتی
{فتاوی رضویہ جلدپنجم  صفحہ ۱۶۸}

لیکن زید اور اس کی سالی زنا کے سبب سخت گنہگار ہوئے 
اگر حکومت اسلامیہ ہوتی تو ان دونوں کو کڑی سزادی جاتی

موجودہ صورت میں حکم یہ ہے کہ ان دونوں کو علانیہ توبہ واستغفار کرایا جائے 
ان سے نماز کی پابندی کا عہد لیا جائے 
ان کو قرآن خوانی و میلاد شریف کرنے غرباء و مساکین کو کھانا کھلانے اور مسجد میں لوٹا چٹائی دینے کی تلقین کی جاے

کہ نیکیاں قبول توبہ میں معاون ہوتی ہیں

خداے تعالی کا ارشاد ہے
ومن تاب وعمل صالحافانہ یتوب الی اللہ متابا

پارہ ۱۹ رکوع ۴ 

کوئی مالی جرمانہ ان پر نہیں لگایا جاسکتا

لان التعزیر بالمال منسوخ والعمل علی المنسوخ حرام

البتہ پنچ انھیں کچھ جسمانی سزا دے سکتی ہے-

{فتاوی فقیہ ملت جلد دوم  صفحہ ۱۰۲ /شبیر برادرز اردو بازار لاہور}


فتاوی فیض الرسول میں ہے 

سالی سے زنا کرنے کے سبب شخص مذکورہ کی بیوی اس پر حرام نہیں ہوئی

{جیسا کہ درمختار مع ردالمختار جلد دوم صفحہ ۲۸۱۔ میں ہے}
فى الخلاصةوطى أخت امرأته لا تحرم عليه امرات"
البتـــہ
شخص مذکور اور اس کی سالی پر توبہ واستغفار لازم ہے۔ ہاں مگر سالی کے ساتھ دیدہ و دانستہ زنا نہ کیا بلکہ بیوی سمجھ کر دھوکے میں ہمبستری کرلی تو صورت میں سالی پر وطی بالشبہ کی عدت لازم ہے اور تاوقتیکہ سالی کی عدت نہ گزر جائے شخص مذکور پر اس کی بیوی حرام_ 
{شامی جلد دوم صفحہ نمبر۲۸۱ پر بحر سے ہے}
لو وطى أخت امرأته بشبهة تحرم امرأته مالم تنقض عدة ذات أشبة

{فتاوی فیض الرسول جلد دوم  صفحہ  ۵۸۷/ شبیر برادرز اردو بازار لاہور}
والله تعالیٰ اعلم

کتبـــہ
محــــمد معصــوم رضا نوری
منگلور کرناٹک انڈیا
۱۷ جمادی الآخر ١٤٤١ھ 
+918052167676






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney