آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کیا نا بالغی کا نکاح بالغ ہونے پر رد کر سکتے ہیں

سوال نمبر 701

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علماۓ دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک لڑکی جو ابھی نا بالغ تھی اور اس کے گھر والوں نے اسکا نکاح کر دیا اور بالغ ہوتے ہی اس نے انکار کر دیا کہ میں اس نکاح کو قبول نہیں کرتی اب اس کے لئے شریعت کا کیا حکم ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں بڑی مہربانی ہو گی؟
المستفتی محمد حنیف رضوی





الجواب "گھر والوں " کا لفظ بہت مبہم ہے، صاف صاف لکھنا چاہیے کہ نکاح کس کی ولایت، یا اجازت سے ہوا تو مسئلے کا حکم بہت واضح ہوتا - بہر حال اگر واقعی لڑکی نابالغہ ہے اور نکاح اس کے باپ یا دادا نے کیا تو یہ نکاح لازم و نافذ ہوگیا ، لڑکی بالغ ہونے کے بعد بھی اسے فسخ نہیں کرسکتی- 
 درمختار میں ہے :
  للولي إنكاح الصغير و الصغيرة و لو ثيبا، ولزم النكاح ولو بغبن فاحش أو بغير كفوء إن كان الولي المزوج أبا أو جدا، لم يعرف منهما سوء الاختيار، اه، ملخصا، [ ج: ٤، ص ؛ ١٧٠، ١٧١، كتاب النكاح، باب الولي، دار الكتب]

 اور اگر باپ دادا کے علاوہ کسی اور نے ان کی موجودگی میں ان کی اجازت کے بغیر نکاح کیا تو یہ نکاح فضولی ہوا  جب تک لڑکی بالغہ نہ ہو قبول و رد کا اختیار باپ کو ہوگا، اوراگر باپ نے نہ قبول کیا، نہ رد یہاں تک کہ لڑکی بالغہ ہوگئی تو اب رد و قبول کا اختیار لڑکی کو ہوگا اور یہ اختیار مجلس بلوغ تک ہی نہیں رہے گا بلکہ لڑکی جب تک قبول نہ کرے یا رد نہ کرے اس وقت تک رہے گا -

بہار شریعت میں عالم گیری کے حوالے سے ہے :
فضولی نے ایجاب یا قبول کیا اس نے جائز کردیا، جائز ہوگیا اور رد کر دیا باطل ہوگیا [ ج:٢، ح: ٧، ص : ٦١]

اور اگر ولی أقرب موجود نہیں، یا ہے لیکن ایسی جگہ کہ اس کی راے معلوم کی جاتی تو جو رشتہ آیا تھا ختم ہوجاتا، یا ولی أقرب کی موجودگی میں ابعد نے نکاح کیا، واضح رہے کہ :  اس وقت امریکہ، افریقہ کو بھی ایسی جگہوں میں شمار نہیں کیا جاتا کہ غیبوبت منقطعہ ہو، تفصیل فتاوی رضویہ اور فتاوی شارح بخاری میں موجود ہے، اس صورت میں ولی ابعد مثلاً بھائی وغیرہ نے نکاح کردیا تو تو لڑکی کو خیار بلوغ حاصل ہوگا کہ بالغ ہوتے ہی بلا تاخیر اپنے نفس کو اختیار کرے دو مردوں، یا ایک مرد دو عورتوں کے سامنے اپنے نفس کو اختیار کرے یعنی یہ کہے کہ میں اپنے نفس کو اختیار کرتی ہوں تو اسے یہ حق حاصل ہوگا کہ قاضی کے یہاں درخواست دے کر یہ نکاح فسخ کرادے، صرف لڑکی کے یہ کہہ دینے سے کہ میں نے نکاح فسخ کیا فسخ نہ ہوگا، اس میں قضاے قاضی شرط ہے -
در مختار میں ہے :
و إن كان المزوج غيرهما لهما خيار الفسخ بالبلوغ أو العلم بالنكاح بشرط القضاء.
اس کے تحت شامی میں ہے :
فإن اختار الفسخ لايثبت الفسخ إلا بشرط القضاء [4/176]


 والله تعالى اعلم

کتبہ
 محمود علي المشاهدي المصباحي



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney